Maktaba Wahhabi

162 - 280
گیا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ شر کے کام سے اللہ کی قربت نہیں حاصل کی جاسکتی۔ اس کے علاوہ بھی کئی اقوال ہیں ۔ اور یہ قول (( وَاَنَابِکَ، وَاِلَیْکَ)) میں تیرے ساتھ ہی ہوں ، میری التجا بھی تیری طرف ہے۔یعنی میں تیری ہی وجہ سے قائم ہوں جب تک کہ تو مجھے قائم رکھے گا( میں قائم رہوں گا)؛ اور میں تیری عبادت کرنے والاہوں ،اور عبادت کو خالص تیرے لیے کرنے والا ہوں ،اور تجھ پر اعتماد کرتاہوں ،اور تجھ پر توکل کرتا ہوں ، اور تجھ سے مدد طلب کرتا ہوں ، اور میری امیدیں تیرے ہی ساتھ معلق ہیں ۔اور میری تمام تر امیدیں اور خواہشات تیری ہی طرف ہیں اور خود میری انتہاء بھی تیری طرف ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ إِنَّ إِلَيْنَا إِيَابَهُمْ ﴿٢٥﴾ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا حِسَابَهُم ﴾ (الغاشیۃ:۲۵،۲۶) ’’بے شک ان (سب ) کو( مرنے کے بعد )ہمارے پاس لوٹ کر آنا ہے۔ پھر ان (سب )سے حساب کتاب لینا بھی ہمارا ہی کام ہے۔‘‘ اور یہ قول کہ ( ( تَبَارَکْتَ وَتَعَالَیْتَ) ) ’’ توبہت بابرکت اور بڑا بلند ہے۔‘‘ان کلمات میں اللہ تعالیٰ کی تعریف وثناء ہے۔بے شک اللہ تعالیٰ وہ برکت اوربلند شان والا ہے کہ اس کے نام کے ساتھ ہر قسم کی برکت آتی ہے۔ وہ خود اپنی ذات میں بھی برکت والا ہے اور دوسروں کو برکت دینے والا ہے۔ اوروہی اس بلند شان والا ہے کہ یہ صفات صرف اسی کے شایان شان ہیں ۔پس کسی دوسرے کے لیے نہیں کہا جاسکتا : (( تَبَارَکْتَ وَتَعَالَیْتَ)) ’’ توبہت بابرکت اور بڑا بلند ہے۔‘‘یہ کلمات صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہی کہے جاسکتے ہیں ۔ جیسا کہ کسی اور کے لیے ’’سبحانک ‘‘ نہیں کہا جاسکتا۔ایسے ہی ( تَبَارَکْتَ وَتَعَالَیْتَ) بھی کسی دوسرے کے لیے نہیں کہا جاسکتا۔ اور یہ قول کہ ((اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْک)) ’’ میں تجھ سے معافی مانگتا ہوں اور
Flag Counter