Maktaba Wahhabi

151 - 280
سکھا رہے ہیں ۔ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہمارے لیے یہ حدیث روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوتے اور تکبیر تحریمہ یعنی’’اللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہتے۔یہ وہی تکبیر ہے جس سے نماز شروع ہوتی ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاہے : ’’ طہارت نماز کی کنجی ہے۔اور اس کی تحریم تکبیر ہے، اور اس کی تحلیل تسلیم ہے۔‘‘(مسلم) جب تکبیر ’’اللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہتے ہوئے نماز میں داخل ہوتے تو پھر یہ دعا پڑھتے: ((وَجَّهْتُ وَجْهي لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَواتِ والأرْضَ حَنِيفًا، وَما أَنا مِنَ المُشْرِكِينَ )) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی کیا کرتے تھے۔ اس دعا میں توحید کا اعلان ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے لیے عبادت میں اخلاص ہے۔اور انسان اپنے چہرے کو اللہ تعالیٰ کی طرف موڑ لیتا ہے۔ اور اس کے احکام کے سامنے سر تسلیم خم کیے ہوئے اور شرک اور مشرکین سے بری ہے۔( پھر اس کے بعد ) اللہ تعالیٰ کی تعریف اور حمد و ثنا بیان کی جاتی ہے کہ بے شک وہی خالق ہے جس نے آسمان و زمین کواور ہر ایک چیز کو پیدا کیا۔ اور انسان جب یہ کہتا ہے : ((وَجَّهْتُ وَجْهي لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَواتِ والأرْضَ حَنِيفًا مُسلِمًا)) مراد یہ ہے کہ میں شرک سے منہ موڑے ہوئے اور بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے اپنا چہرہ اللہ تعالیٰ کی طرف موڑتا ہو،اور میں ہر گز مشرکین میں سے نہیں ہوں ۔ بلکہ میں صرف اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوتا ہوئے ہر ایک چیز سے منہ موڑ رہا ہوں ۔ اور اخلاص کے ساتھ صرف ایک اللہ کی عبادت کرتا ہوں ، اور اس بات سے بہت دور ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں اس کے ساتھ کسی اور کو بھی اس کا شریک بناؤں ۔ عبادت کے لیے واجب یہ ہے کہ صرف اور صرف ایک اللہ تعالیٰ کے لیے ہو۔ جیسے
Flag Counter