Maktaba Wahhabi

148 - 280
نَقِّنِي: …مجھے پاک کردے۔ یعنی ان گناہوں سے پورے طور پر پاک کردے۔ الدَّنَسِ: …گندگی ؛ ناپاکی۔میل کچیل۔ الثَّلْجِ: …برف۔مقصود ہر قسم کی پاک کرنے والی چیز ہے۔مرادگناہوں کی مغفرت اور ان ہر قسم کی رحمت اورمہربانی سے ان کی پردہ پوشی ہے۔ والبَرَدِ: …اولے۔ شرح:…اس حدیث مبارکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز شروع کرنے کی دعا سکھا رہے ہیں ۔ ہم بھی ویسے ہی دعا کریں جیسا کہ احادیث مبارکہ میں وارد ہوا ہے۔ پس واجب ہوتا ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہمارے اور ہمارے گناہوں کے درمیان مشرق اورمغرب کی دوریاں پیدا کردے۔اور ہمیں گناہوں سے ایسے پاک کردے کہ کسی گناہ کا کوئی اثر باقی نہ رہے۔ اور اس کے سارے گناہ معاف کردے۔ او ران گناہوں کے اثرات سے بھی پاک کردے تاکہ دوبارہ پہلے جیسے اعمال نہ کرے۔ (اور ایسے ہوجائے ) جیسے گناہوں کا ارتکاب کرنے سے پہلے بالکل سفید چادر کی طرح تھا۔ یہاں پر سفید رنگ سے اس لیے تشبیہ دی ہے کہ سفید کپڑے میں صفائی کے نشان دوسرے رنگوں کی نسبت زیادہ ظاہر نظر آتے ہیں ۔ دعا کے یہ الفاظ ((اللَّهُمَّ اغْسِلْنی بالثَّلْجِ))…’’اے اللہ ! مجھے برف سے دھو ڈال۔‘‘ اس میں آسمانوں سے نازل ہونے والی کئی ایک پاک کرنے والی چیزوں کا ذکر ہے جن میں سے کسی ایک چیز سے ہی مکمل صفائی کا حصول ممکن ہے۔ اس میں مغفرت کی انواع و اقسام کا بیان ہے۔جن کے بغیر گناہوں سے پاک ہونا ممکن نہیں ۔ اس کا معنی یہ ہے کہ مجھے اپنی مغفرت کی کئی انواع و اقسام سے گناہوں سے ایسے پاک کردے جیسا کہ ان چیزوں (پانی، برف اور اولے) کے ساتھ ظاہری نجاست سے طہارت حاصل کی جاتی ہے۔ اور اس میں یہ بھی احتمال ہے کہ اللہ تعالیٰ سے سوال کیا جارہا ہو کہ وہ ان تینوں چیزوں سے دھو
Flag Counter