Maktaba Wahhabi

100 - 280
اس لیے کہ روزہ داروں کی حالت وسعت حالی اور خیر کی کثرت پر دلالت کرتی ہے۔اس لیے کہ جو کوئی اپنے نفس کے سامنے عاجز آجائے وہ دوسروں کے سامنے زیادہ عاجز آنے والا ہوتا ہے۔ أَكَلَ طعامَكُمُ الأبرارُ: …’’ نیک لوگوں نے تمہارا کھانا کھایا۔‘‘ علامہ مظہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اس میں دعا بھی ہے،اور خبر بھی۔ یہ وصف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں کامل طور پر موجود تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب نیکوکاروں اور صالحین کے سردار تھے۔ صلَّت عليكم الملائكةُ:… یعنی فرشتے آپ کے لیے خیر و برکت اور رحمت کی دعائیں کریں ۔یہ حدیث تین دعاؤں پر مشتمل ہے جن میں سے ہر ایک اجر و برکت کی (اور خیر کی ) موجب ہے: پہلي دعا:…جس کے پاس روزہ دار افطار کریں ، وہ اس اجر وثواب کا مستحق ہوتا ہے جس کا روزہ افطار کروانے والے کے لیے وعدہ کیا گیا ہے۔ دوسری دعا: …جس کے دستر خوان پر نیک لوگ کھانا کھائیں ، تو اس کے لیے ان لوگوں کے نیک و کار ہونے کی وجہ سے کھانا کھلانے کا پورا پورا اجر ہے۔ تیسري دعا: …جس کے لیے فرشتے دعائیں کریں وہ انسان کامیاب ہے۔ اس لیے کہ ان کے منہ سے نکلنے والی رحمت کی دعا اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ہوتی ہے۔ فوائدِحدیث : ٭ جس انسان کے گھر کھانا کھائیں ؛ تو مستحب یہ ہے کہ اس کے لیے ان الفاظ میں دعا کریں ۔ ٭ اس حدیث میں دلیل ہے کہ مومن انسان کے لیے فرشتے دعائیں کرتے ہیں ۔ ٭ اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحابہ کرام سے محبت کی دلیل ہے۔ ٭ اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تواضع و انکساری کی دلیل ہے۔
Flag Counter