شاعر محمود وراق کہتا ہے: و نازح الدار لا ینفک مغتربا من الأحبۃ لا یدرون بالحال ’’رزق کی تلاش میں گھر سے دور رہنے والا دوست و احباب سے مسلسل دور رہتا ہے، وہ اس کے حالات سے واقف نہیں ہوپاتے۔‘‘ بمشرق الأرض طورا ثم مغربہا لا یخطرالموت من حرص علی بال ’’کبھی مشرق میں ہوتا ہے کبھی مغرب میں، حرص کے باعث موت کو بھی خاطر میں نہیں لاتا۔‘‘ و لو قنعت أتاک الرزق فی دعۃ إن القنوع الغنی لا کثرۃ المال ’’اگر تمھیں قناعت حاصل ہوجائے تو تمھارے پاس روزی بڑے سکون و اطمینان سے آئے گی، بلاشبہ قناعت ہی اصل مالداری ہے نہ کہ مال کی کثرت۔‘‘ نیز کہتا ہے: أیہا المتعب جہدا نفسہ یطلب الدنیا حریصا جاہدا ’’اے وہ شخص جو بڑی حرص اور محنت سے دنیا حاصل کرتے ہوئے اپنے آپ کو تھکا رہا ہے۔‘‘ لا لک الدنیا و لا أنت لہا فاجعل الہمین ہما واحدا [1] ’’ہمیشہ کے لیے نہ تو دنیا تمھاری ہے اور نہ تم دنیا کے ہو، اس لیے (دنیا و آخرت کے) دو غموں کو (آخرت کا) ایک غم بنا دو۔‘‘ ٭ حرص مال کی دوسری قسم یہ ہے کہ پہلی قسم میں مذکور چیزوں سے آگے بڑھ کر مال کو حرام طریقوں سے حاصل کرے، واجب حقوق نہ ادا کرے، ایسا کرنا مذموم حرص ہے، فرمان الٰہی ہے: (وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ) (التغابن: ۱۶) ’’اور جو شخص اپنے نفس کی حرص سے محفوظ رکھا جائے وہی کامیاب ہے۔‘‘ |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |