٭ ’’مختصر الإثنی عشریۃ‘‘ میں محمود شکری آلوسی کہتے ہیں: شیعہ کے مکر و فریب میں سے یہ بھی ہے کہ اہل سنت کے نزدیک معتبر ناموں پر غور کرتے ہیں، ان میں سے جس کسی کا نام و لقب اپنے میں سے کسی کے نام و لقب کے موافق پایا تو شیعی روایت کو اس کی جانب منسوب کردیا، اہل سنت میں سے جسے آگاہی نہیں ہوتی ہے وہ یہی سمجھتا ہے کہ وہ ان کا امام ہے، اس کے قول و روایت پر اعتماد و بھروسا کرلیتا ہے۔ جیسے ’’سدی‘‘ اس نام کے دو آدمی ہیں، ایک ’’سدی کبیر‘‘ دوسرا ’’سدی صغیر‘‘۔ ’’سدی کبیر‘‘ اہل سنت کے ثقہ لوگوں میں سے ہیں، اور ’’سدی صغیر‘‘ جھوٹوں اور حدیثوں کو گھڑنے والوں میں سے ہے۔ عبداللہ بن مسلم بن قتیبہ اہل سنت کے ثقہ لوگوں میں سے ہیں اور ’’المعارف‘‘ نامی کتاب کے مصنف ہیں، چنانچہ عبداللہ بن قتیبہ نے بھی گمراہ کرنے کے لیے ’’المعارف‘‘ نامی کتاب تصنیف کی۔[1] اس سے یہ بات طے ہوجاتی ہے کہ ’’الإمامۃ والسیاسۃ‘‘ نامی کتاب شیعی ابن قتیبہ کی ہے، سنی اور ثقہ ابن قتیبہ کی نہیں ہے، ناموں کی مشابہت کی وجہ سے لوگوں کو ان دونوں کے مابین اشتباہ ہوگیا ہے۔[2] بہت سارے موجودہ اہل قلم نے اسی کتاب پر اعتماد کرکے بہت سارے صحابہ کرام کی سیرتوں کو داغدار کرنے میں ہاتھ بٹایا ہے، اسی لیے تحقیق و تدقیق اور دلائل پر مبنی علمی طریقے سے اس کتاب سے آگاہ کرنا ضروری تھا۔ ’’الإمامۃ والسیاسۃ‘‘ کے مؤلف نے ذکر کیا ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے خلافت کا دعویٰ کیا تھا، اس کی دلیل میں وہ روایت پیش کرتے ہیں جس میں ابن کواء نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے کہا تھا: ’’آپ کو معلوم ہوناچاہیے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ اسلام سے دور ہیں، ان کے والد گروہ بندی کی جڑ ہیں، انھوں نے بغیر مشورہ کیے خلافت کا دعویٰ کردیا، اگر دعوائے خلافت کے بارے میں آپ سے سچ بولتے ہیں تو ان کو خلافت سے دور کردینا درست ہے، اور اگر جھوٹ بولتے ہیں تو آپ کا ان سے گفتگو کرنا حرام ہے۔‘‘[3] یہ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کا قول نہیں ہے، بلکہ گھڑی ہوئی بات ہے، کتب تاریخ و ادب میں بہت سی ایسی ضعیف اور موضوع روایتیں بھری پڑی ہیں جو بتلاتی ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ سے معاویہ رضی اللہ عنہ کا اختلاف محض بادشاہت، سرداری اور خلافت کے لیے تھا۔[4] |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |