عرضِ ناشر اس بات میں کوئی شک نہیں کہ تاریخ نگاری نہایت نازک اور اہم کام ہے کیونکہ یہ فن قوموں کی عظمت و رفعت کے مینار تعمیر کرتا ہے ، اُن کے منہج ، حال و مستقبل کی منصوبہ بندی کرتا ہے ۔ جب تک کوئی قوم اپنے ماضی کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط نہ کرے ، اپنے حال کی تعمیر اورمستقبل کو محفوظ کرنے کے لیے اس سے قوت حاصل نہ کرے وہ جہاں بانی کے منصب پر فائز نہیں ہو سکتی اور نہ ہی اپنے پاؤں پر کھڑی رہ سکتی ہے۔ اگر ہم اپنی تاریخ کو بہ نظر عمیق دیکھیں تو ہمیں وہ دور روشن ترین اور دودھ سے زیادہ سفید نظر آئے گا جس میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے زندگی بسر کی اور یہی وہ پاکیزہ ہستیاں تھیں جنہوں نے اپنے کندھوں پر اسلام کے پیغام کو عام کرنے کی ذمہ داری اُٹھائی۔ یہی لوگ انبیائے کرام کے بعد اللہ تعالیٰ کی پسندیدہ مخلوق ہیں لیکن مسلمانوں میں سے چند لوگوں نے اہل بیت سے اس قدر غلو آمیزمحبت کی کہ اہل بیت کا معاملہ مکمل طور پر اُلجھا کر رکھ دیا اور اہل بیت کی طرف ایسی باتیں منسو ب کر دیں جو اصل واقعات اور تاریخ سے میل نہیں کھاتیں اور اس دوران دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان گھٹانے کی ناکام کوششیں کیں، اُنہیں اہل بیت، خاص کر حضرت علی رضی اللہ عنہ اور اُن کی اولاد کا دشمن بنا کر لا کھڑا کیا، حالانکہ قصہ اس کے اُلٹ ہے۔ صحیح تحقیق کے مطابق تاریخ صحابہ رضی اللہ عنہم کو مسخ کرنے کے اس عمل کی ابتدا تیسری صدی کا نصف گزرنے کے بعد ہوئی اور اس بات کی دلیل یہ ہے کہ ہمیں کبار صحابہ رضی اللہ عنہم کے احوال اور اُن کی صحیح روایات میں ایسی کوئی بھی چیز نہیں ملتی جس سے یہ معلوم ہو سکے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور اُن کے گھر والے صحابہ سے ناخوش تھے یا وہ اُن سے ناراض تھے، جیسا کہ ایک خاص گروہ بہت سی غلط باتیں اُن کی طرف منسوب کرتے ہیں بلکہ اس کے برعکس تمام مؤرخین اس خوشگوار حقیقت پر متفق ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی لخت جگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے نکاح میں دی اور اپنے بیٹوں کے نام ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما رکھ کر اپنے پیش رو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کا ثبوت دیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں منصب قضا قبول فرمایا اور شیخین کریمین اور دیگر صحابہ کرا م رضی اللہ عنہم اجمعین کی مداح فرمائی۔اسلام کے دشمنوں نے (جو کہ اسلام کے نام لیوا ہیں)تاریخ میں وہ وہ جھوٹ لکھے ہیں جس کی مثال کسی دوسرے مذہب کے ماننے والوں میں نہیں ملتی۔ یہ حقیقت ہے اسلام سے بڑھ کر روئے زمین پر نہ کوئی سچا اور صحیح مذہب تھا ، نہ آج ہے اور نہ قیامت تک آئے گا۔ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کے پھول کی ہی بات کو لیجیے جن کا نام نامی حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما ہے، جن کا کردار اسلامی |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |