Maktaba Wahhabi

7 - 131
عرضِ مؤلف قرآنِ مجید جن اہداف و مقاصد کی تکمیل کے لیے نازل ہوا تھا، ان میں ایک اہم مقصد یہ بھی تھا کہ وہ ایک قوم ایسی تیار کرے گا جو انسانیت کو نئے دین کا پیغام پہنچانے کی صلاحیت سے بہرہ مند ہو گی۔ وہ قوم جس نہج پر تربیت پائے گی وہ انسانی فطرت اور انسانی مزاج و نفسیات کے عین مطابق ہو گا اور اس نہج کی کوئی پگڈنڈی غیرفطری راستوں کی طرف نہیں نکلے گی۔ انسان جو زمین پر اللہ کا ایلچی بن کر آیا تھا، قرآن مجید کو ہر پہلو سے اُس کی نگہداشت کرنی تھی۔ اُسے انسان کے قلب و روح اور بدن و عقل کے ہمراہ اُس کے اخلاق و کردار کو بھی سنوارنا تھا۔ اُسے انسان کو اُس بلند سطح پر لے جانا تھا جہاں پہنچ کر وہ قرآن کے انسانِ کامل کی جیتی جاگتی صورت میں جلوہ افروز ہوتا۔ اُسے انسان کو کائنات کی نہایت فعال قوت بنانا تھا جو کائنات کی تسخیر کرتی اور اُسے اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے بے دریغ استعمال کر سکتی۔ تربیتِ قرآنی کی بدولت انسان کو ایسی طاقت بن کر ابھرنا تھا جو کائنات کی دیگر طاقتوں پر غالب آتی۔ خودی کا احساسِ گراں مایہ اس کی رگ رگ میں بسا ہوتا۔
Flag Counter