Maktaba Wahhabi

71 - 148
’’لِیَجْزِء قَوْمًا‘‘ (الجاثیۃ:14) ہے۔ اور مصاحفِ عثمانیہ میں سے کسی ایک کے ساتھ موافقت کا معنی یہ ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جو مصاحف مدون کرکے قراء صحابہ رضی اللہ عنہم کی معیت میں مختلف علاقوں کی طرف بھیجے تھے،وہ قراء ۃ ان میں سے کسی ایک کے رسم کے مطابق ہو،جیسا کہ سورۃ التوبہ میں ابن کثیر مکی کی قراء ۃ:﴿جَنَّاتٍ تَجْرِی مِنْ تَحْتِہَا الْأَنْہَارُ﴾ (التوبۃ:72) ’’مِنْ‘‘ کے اضافہ کے ساتھ صرف اس مصحف میں ہے جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مکہ مکرمہ کی طرف بھیجاتھا۔ اور تقدیری موافقت سے مراد یہ ہے کہ مصحف عثمانی کے رسم میں اس قراء ۃ کا احتمال موجود ہو،جیسا کہ﴿مَلِکِ یَوْمِ الدِّینِ﴾ (الفاتحۃ:4) میں الف کے ساتھ ’’مَالِکِ‘‘ کی قراء ت،رسم عثمانی کے ساتھ اس کی مطابقت تقدیری ہے،کیونکہ یہ لفظ تمام مصاحف عثمانیہ میں الف کے بغیر ’’مَلِکِ‘‘لکھا ہوا ہے۔ اس میں اسم فاعل کے وزن پر ’’مالک‘‘ کی قراء ت کا احتمال بھی موجود ہے،لہٰذا یہ موافقتِ تقدیری ہے۔ اختصار کے طور پر الف کو یہاں حذف کر دیا گیا ہے۔ اور تواتر سے ہماری مراد یہ ہے کہ اس قراء ۃ کو شروع سے لے کر آخر تک سند کے ہر طبقہ میں ایک بڑی جماعت نے روایت کیا ہو اور اس سے یقینی علم حاصل ہو رہا ہو۔ صحیح بات یہ ہے کہ اس میں تعداد کی کوئی تعیین نہیں ہے لیکن بعض کے نزدیک اس میں تعداد کا تعین ضروری ہے۔ اس کے بعد تعداد کے تعین میں بھی ان کے درمیان اختلاف ہے۔ کسی کے نزدیک اس جماعت کے افراد کی تعداد چھ،کسی کے نزدیک بارہ،کسی کے نزدیک چالیس اور بعض نے ستر کا بھی ذکر کیا ہے۔البتہ ہمارے اس دور میں ان تین ارکان کی جامع صرف ائمہ عشرۃ کی قراءات ہیں جن کے قبولِ عام پر تمام امت مسلمہ کا اجماع ہے۔ اور وہ دس ائمہ یہ ہیں:ابو جعفر،نافع،ا بن کثیر،ابو عمرو،یعقوب،ا بن عامر،عاصم،حمزۃ،کسائی اور خلف رحمہم اللہ۔بعد والوں نے ان قراءات کو سلف
Flag Counter