Maktaba Wahhabi

68 - 148
’’بے شک ہم نے اس ذکر کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔‘‘ قراءات عشرۃ کے تواتر پر مزید دلائل: (۱)۔ یہ تمام قراءات قران کریم کا جز اور حصہ (اور شجر اسلام کے برگ و بار) ہیں اور قرآنِ کریم اپنے ایک ایک جز سمیت تمام کا تمام،یعنی شجر اسلام کی ایک ایک کلی،تواتر سے ثابت ہے۔اس لیے کہ جب قرآن کریم بحیثیت مجموعی تواتر سے ثابت ہے تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ اس کا ایک ایک جز بھی تواتر سے ثابت ہو۔مثلاً لفظِ ’’الصِّرَاطَ‘‘ میں صاد کے ساتھ قراء ت بھی قرآن کاحصہ ہے،اور سین کے ساتھ قراء ت بھی قرآن کا حصہ ہے اور یہ دونوں قراءات متواترہ ہیں،کیونکہ جس ذریعہ سے ایک قراء ت ہم تک پہنچی ہے،دوسری بھی اسی ذریعہ سے پہنچی ہے۔جب دونوں قراءات کا ماخذ ایک ہے تو اس کا مطلب ہے کہ دونوں قرآن ہیں۔ان میں سے ایک کو متواتر کہنا اور دوسری کو متواتر تسلیم نہ کرنا،جبکہ دونوں ایک ہی ذریعہ سے ہم تک پہنچی ہیں،جھوٹی انانیت اورسینہ زوری کے سوا کچھ نہیں۔دو ہم پلہ اور مساوی قراءات میں ایک کو بغیر کسی ثبوت کے دوسری پر ترجیح دینا سرا سرا باطل سوچ ہے۔اگرایک کو متواتر ماننا ہے تو دوسری کو بھی متواتر ماننا پڑے گا۔ (۲)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے:((أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ)) ’’قرآن کریم کوسات حروف پرنازل کیا گیاہے۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ اور امام مسلم رحمہ اللہ نے اسے متعدد طرق (ذرائع)سے بیان کیا ہے جو انتہائی باوثوق ہیں اور مجموعی اعتبار سے اس حدیث کے تواتر کو ثابت کرتے ہیں۔بلکہ بعض علماء نے تو واضح طور پر اس حدیث کو متواتر قرار دیا ہے۔ان میں سر فہرست امام قاسم بن سلام رحمہ اللہ،امام حاکم نیسابوری رحمہ اللہ ہیں اور امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے بھی اپنی کتاب ’’الإتقان‘‘ اور ’’تدریب الراوی‘‘ میں اس حدیث کے تواتر کی تصریح کی ہے۔چنانچہ اس حدیث کے تواتر کی بنیاد پر یہ بات قطعی طور پر کہی جاسکتی ہے کہ قرآن کریم یقیناً اللہ تعالیٰ کی
Flag Counter