Maktaba Wahhabi

70 - 148
عشرہ کی قراءات کو قرآن سمجھا گیا اور ان کو نمازوں میں پڑھا گیا،کیونکہ یہ قراءات امت مسلمہ کے اجماع سے ثابت ہیں۔‘‘ فن قراء ۃ کے امام اور عظیم محقق ابن الجزری رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’منجد المقرئین‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’علامہ ابن السبکی رحمہ اللہ کے بقول:قراءات سبعہ کہ جن پر امام شاطبی رحمہ اللہ نے اکتفا کیا ہے اور تین مزید قراءات یعنی ابو جعفر امام یعقوب اور امام خلف کی قراء ت یہ سب متواتر اور قطعی ہیں۔اور ان کا ایک ایک حرف اور جز اللہ تعالیٰ کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا تھا۔ان سے دشمنی اور عناد صرف وہی شخص رکھ سکتا ہے جو جاہل ہے۔نیز ان کا تواتر صرف ان قراء کی حد تک محدود نہیں ہے جنہوں نے ان روایات کو پڑھا ہے،بلکہ یہ تمام قراءات ہر اس مسلمان کے نزدیک متواتر ہیں جو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ ایک اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں اور بلاشبہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں،خواہ وہ کوئی عام ان پڑھ آدمی ہو اور قرآن کا ایک حرف بھی اسے یاد نہ ہو۔اور ہر مسلمان کے اوپر یہ فرض ہے کہ وہ اسے اللہ تعالی کی طرف سے دین تسلیم کرے اور اس کا دل اس پر یقین کرے کہ جن قراءات کا ہم نے ذکر کیا ہے،وہ سب متواتر اور یقینی طور پر ثابت ہیں۔ان کے کسی ایک جز میں بھی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ واللّٰہ تعالٰی اعلم۔‘‘ امام ابن جزری رحمہ اللہ ’’منجد المقرئین‘‘ میں مزید لکھتے ہیں: ’’ہر وہ قراء ۃ متواتر اور قطعی ہے جو لغتِ عربی کے مطابق ہو۔ مصاحف عثمانیہ میں سے کسی ایک کے رسم کے موافق ہو،خواہ یہ موافقت تقدیری ہی کیوں نہ ہو۔اور وہ بذریعہ تواتر نقل ہوئی ہو۔ عربی لغت سے مطابقت کا معنی یہ ہے کہ وہ قراء ۃ کسی نحوی قاعدہ کے مطابق ہو،جیسے امام حمزہ رحمہ اللہ کی قراء ت ’’وَالْأَرْحَامِ‘‘(النساء:14)جر کے ساتھ،اور امام ابو جعفر رحمہ اللہ کی قراء ۃ:
Flag Counter