Maktaba Wahhabi

138 - 148
چکے ہیں کہ جو قراء ۃ بھی رسمِ مصحف کے خلاف ہو گی،رد کر دی جائے گی،وہ قطعاً قرآن نہیں ہے،اسی پر پوری امت مسلمہ کا اجماع ہے۔ گولڈ زیہر کی ایک اور خیال آرائی اور اس کا تجزیہ گولڈ زیہرنے اپنی کتاب کے صفحہ 49 پر لکھا ہے: ’’اسی طرح جمعِ قرآن کمیٹی کے مرکزی ممبر،جنہوں نے مصاحف عثمانیہ کی تحریر کا کام سرانجام دیا تھا،بعض ایسی قراءات کے نمائندہ کی حیثیت سے ہمارے سامنے آتے ہیں،جو اس متن سے مختلف ہیں جس کو انہوں نے خلیفہ کے حکم سے اختیار کیا تھا۔‘‘ تجزیہ تدوینِ مصاحف عثمانیہ کمیٹی کے مرکزی ممبر سے گولڈ زیہر کا اشارہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی طرف ہے کہ وہ فرمان الٰہی:﴿ہُوَ الَّذِی یُسَیِّرُکُمْ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ﴾ (یونس:22) کو یاء کی فتح (زبر)،اس کے بعد نون ساکن اور اس کے بعد شین کی پیش کے ساتھ ’’یَنْشُرُکُمْ‘‘ پڑھتے ہیں،جو ’’ النشر‘‘ سے ماخوذ ہے،جس کا معنی ہے،تفریق کرنا اور پھیلا دینا۔آیت کا ترجمہ یہ ہو گا:’’وہ ذات جو تمہیں خشکی اور سمندر میں پھیلا دیتی ہے۔‘‘ اس قراء ۃ کی تائید فرمان الٰہی:﴿فَانْتَشِرُوا فِی الْأَرْضِ﴾ اور﴿ثُمَّ إِذَا أَنْتُمْ بَشَرٌ تَنْتَشِرُون﴾ سے بھی ہوتی ہے۔ یہ اہل شام کے امام عبد اللہ بن عامر رحمہ اللہ اور اہل مدینہ کے امام ابو جعفر یزید بن القعقاع رحمہ اللہ کی قراء ۃ ہے۔ یہ دونوں تابعی اور قراے عشرۃ میں سے ہیں۔ لہٰذا یہ قراء ۃ متواتر اور ہر قسم کے شک و شبہ،توہین اور اعتراض سے بالاتر ہے۔یہ قراء ۃ بھی اسی طرح رسم عثمانی کی متحمل ہے جس طرح باقی قرائے عشرۃ کی قراء ۃ ’’یُسَیِّرُکُمْ‘‘ رسم عثمانی کی متحمل ہے،کیونکہ رسم عثمانی کو نقطوں اور اعراب سے خالی رکھا گیا تھا،تاکہ تمام قراءات متواترہ اس میں سما سکیں۔ لہٰذا گولڈ زیہر کا اس قراء ۃ کو متنِ قرآنی سے متضاد قرار دینا محض افترا پردازی اور
Flag Counter