Maktaba Wahhabi

69 - 148
طرف سے سات حروف پر نازل کیا گیا تھا۔نیز دلائل سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ قراءات عشرۃ کے علاوہ تمام قراءات منسوخ قرار دے دی گئیں تھیں۔صرف یہی قراءات عشرۃ باقی رہ گئیں،جو قطعی اور یقینی ذرائع سے ثابت ہو چکی ہیں۔ قراءات عشرۃ کے تواترپر علماء کی تصریحات: امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’عالم اسلام کے تمام علاقوں میں علمائے کرام کا اس حقیقت پر اجماع ہے کہ ائمہ عشرہ نے جو قراءات روایت کی ہیں یا انہیں اپنی تصنیفات میں تحریر کیا ہے،ان پر اعتماد کیا جائے گا اور ان قراءات کے صحیح ہونے پر ہر زمانہ میں اجماع چلا آ رہا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کی حفاظت کا جو وعدہ کیا ہے،وہ پورا ہوا ہے۔ نیز ابن جریر الطبری،قاضی ابوبکر بن ابو الطیب اور دیگر تمام محققین علماء اور ائمہ سلف بھی اسی موقف کے حامل ہیں۔‘‘ قاضی ابوبکر بن ابو الطیب رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الإنتصار‘‘ میں واضح لکھاہے: ’’ لم یقْصد عُثْمَان رضی اللّٰه عنہ قصد أبی بکر فِی جمع نفس الْقُرْآن بَین لوحین وَإِنَّمَا قصد جمع الصَّحَابَۃ علی الْقرَائَ ات الثَّابِتَۃ الْمَعْرُوفَۃ عَن النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم وإلغاء ما لیس کذلک۔‘‘ ’’حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے قرآن کریم کو محض دو گتوں کے درمیان جمع کرنے کا فیصلہ نہیں کیا تھا،بلکہ ان کا مقصد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ متواتر اور معروف قراءات پر جمع کرنا اور دیگر شاذاور منسوخ قراءات کو ان سے الگ کرنا تھا۔‘‘ ابن عطیہ اندلسی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’عالم اسلام کے ہر علاقہ میں اور تاریخ اسلام کے ہر دور میں ائمہ سبعہ،بلکہ ائمہ
Flag Counter