Maktaba Wahhabi

150 - 148
اور سنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذخیرہ ہے۔عربی گرائمر کے تمام تر اصول و قواعد قرآن کریم،احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے بعد کلامِ عرب کو سامنے رکھ کر اخذکئے گئے ہیں۔ لہٰذا قرآن کریم اصل ہیں اور نحوی قواعد اس کی فرع ہیں۔اور فرع کو بنیاد بنا کر اصل پر اعتراض نہیں کیا جاتا۔اور خود گولڈ زیہر نے بھی اس حقیقت کا اعراف کرتے ہوئے اپنی کتاب کے صفحہ 68 پر لکھا ہے کہ صحیح عربی زبان کے استعمال میں قرآن کریم کو گرائمر کے اصولوں پر برتری حاصل ہو گی،گرائمرکے اصولوں کو قرآن کریم پر فوقیت نہیں دی جائے گی۔یہ اس کی طرف سے اس حقیقت کا واضح اعتراف ہے کہ عربی زبان کے مختلف اسالیب قرآن کریم کے تابع ہیں،قرآن کریم عربی اسالیب کے تابع نہیں ہے۔ اور مذکورہ آیتِ کریمہ بھی درحقیقت اپنے اسلوب اور ترکیب میں فصاحت و بلاغت کا شاہکار ہے۔ ’’طائفتان‘‘ یہ ’’طائفۃ‘‘ کا تثنیہ ہے اور گروہ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ ایک گروہ بہت زیادہ افراد پر مشتمل ہوتا ہے۔تو ’’طائفتان‘‘ یہاں قوم اور افراد کے معنی میں ہے،لہٰذا معنی کا اعتبار کرتے ہوئے اس کے لیے فعل بھی واؤ جمع کے ساتھ ’’اقتتلوا‘‘ استعمال ہوا ہے۔لیکن اس کے برعکس﴿فَأَصْلِحُوا بَیْنَہُمَا﴾ میں تثنیہ کی ضمیر لا کر لفظ کا اعتبار کیا گیا ہے۔ اس فرق کاراز،یعنی پہلے جملے میں لفظ اور دوسرے میں معنی کی رعایت کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بحالت جنگ دونوں گروہ باہم یوں خلط ملط ہوتے ہیں کہ ان کے درمیان امتیاز کرنا ممکن نہیں ہوتا (یعنی دونوں گروہوں کا ہر ہر فرد جنگ میں شریک ہوتاہے۔) لہٰذا مناسب تھا کہ معنی کی رعایت کرتے ہوئے جمع کا صیغہ استعمال کیا جائے۔ اس کے برعکس صلح کی صورت میں دونوں گروہ ایک دوسرے سے علیحدہ اور الگ ہوتے ہیں (یعنی اس میں صلح کرتے ہوئے گروہ کے ہر ہر فرد کی بجائے دونوں طرف سے نمائندے شریک ہوتے ہیں) لہٰذا مناسب تھا کہ یہاں معنی کی بجائے لفظ کی رعایت کرتے ہوئے تثنیہ کی ضمیر استعمال کی جاتی۔آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ آیتِ کریمہ اسلوب کی ندرت،جملے کی درو بست اور معنی کی بلندی کے اعتبار سے فصاحت و بلاغت کا شاہکار ہے۔
Flag Counter