Maktaba Wahhabi

109 - 148
شہادت کو تنوین کے ساتھ اورلفظ اللہ کے ہمزہ کونیا جملہ بنا کر مد کے ساتھ یوں پڑھ دیا:’’ وَلَا نَکْتُمُ شَہدَۃً آللّٰهِ إِنَّا إِذًا لَمِنَ الْآثِمِینَ‘‘ یعنی:واللہ ’’اللہ کی قسم‘‘تو یہاں استفہام واؤ قسمیہ کے بدلے میں ہے۔‘‘ گولڈ زیہر کی کج فہمی: نہ معلوم گولڈ زیہر کوکہاں سے یہ الہام ہو گیا کہ امام شعبی رحمہ اللہ نے اس لیے قراء ۃ متواتر سے انحراف اختیارکیا کہ ’’ شَہدَۃَ اللّٰہِ ‘‘ کو کتمان کا مفہول بنانا شانِ الٰہی کے مناسب نہیں ہے،کیونکہ اس سے یہ تاثر پیدا ہو گا کہ ایسی چیزکوچھپانا بھی ممکن ہے،جس کا گواہ خود اللہ تعالیٰ ہو۔حالانکہ امام شعبی رحمہ اللہ سے اس طرح کا کوئی معنی منقول نہیں ہے۔گولڈ زیہر ایسی بات امام شعبی رحمہ اللہ کے منہ میں ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے جو ان کے وہم و گمان میں بھی شاید نہ ہو بلکہ امام شعبی رحمہ اللہ اور ہر وہ شخص جو عربی اسالیب اور قرآنی تراکیب کا ادنیٰ ذوق بھی رکھتا ہے،اس سے یہی سمجھے گا کہ ’’ہم اس گواہی کو چھپانے والے نہیں ہے،جس کا اظہار اللہ تعالیٰ نے ہم پر فرض اور اس کو چھپانا ممنوع قرار دیا ہے۔‘‘ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے یہا ں شہادت کی نسبت اپنی ذات کی طرف اس لیے کی ہے کہ وہ خو د ہی اس کا حکم دینے اور اسے مشروع قرار دینے والا ہے۔ باقی رہی امام شعبی رحمہ اللہ کی طرف منسوب یہ قراء ۃ تو اس کا تعلق بھی ان قراء توں میں سے ہے جو انتہائی شاذ اور غریب ہیں۔اسی لیے قراء کے ہاں اس کا ذکر تک نہیں ہے۔ (۸)۔ آٹھویں مثال جو گولڈ زیہر نے اس حوالہ سے پیش کی ہے،وہ سورۃ البقرۃ کی آیت﴿فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنْتُمْ بِہِ فَقَدِ اہْتَدَوْا﴾ ہے۔ گولڈ زیہر اپنی کتاب کے صفحہ 39 پر لکھتا ہے: ’’اس قسم کی اصلاحات جن کا مقصد اللہ تعالیٰ کے بارے میں شبہات کا ازالہ تھا،ان کا اصل محرک خدا خوفی اور تقوی ہی معلوم ہوتا ہے۔یہی محرک اس آیت میں بھی اصلاح کا باعث بنا،جس میں یہودیوں کے بارے میں کہا گیا تھاکہ
Flag Counter