کرنے اور اس پر حکم لگانے کے لیے صرف شعری ذوق پر اعتماد نہ کیا بلکہ نصوص کی تشریح میں دقیق موضوعیت اور اس کے حسن وقبح کی وضاحت کا خیال رکھا اور جس کلام کو داد تحسین دی یا نظروں سے گرا دیا اس کی وجہ بھی بیان کردی۔ بلاشبہ تنقید ادب عربی کی تاریخ میں جب تک عربی زبان کی سلامتی، اس کی عبارتوں کی بلاغت، معنی وتعبیر کی ہم آہنگی، حق گوئی اور واضح وبہترین منظر کشی مطلوب ہوگی تب تک وہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی ادبی تنقید کی مقروض رہے گی۔ یہ ایسے دقیق تنقیدی معیار ہیں جس میں کوئی حقیقی ناقد عمر رضی اللہ عنہ سے اختلاف نہیں کرسکتا۔ [1] بہرحال اگر ہم اس عظیم خلیفہ کی ثقافت، شعری ذوق، ادبی تنقید اور شعری کلام پر تفصیل سے گفتگو کریں تو اس کے لیے کئی ابواب کی ضرورت پڑے گی، تاہم اس موضوع پر جو بہترین کتابیں دل کو مطمئن کرسکتی ہیں ان میں چند یہ ہیں: عمر بن خطاب، تالیف: محمد ابوالنصر۔ الأدب الاسلامی فی عہد النبوۃ، اور خلافۃ الراشدین، تالیف: د/ نایف معروف۔ أدب صدر الاسلام، تالیف: د/ واضح الصمد۔ المدینۃ النبویۃ، فجر الاسلام، نیز العصر الراشدی، تالیف: استاذ محمد محمد حسن شُرَّاب۔ |
Book Name | سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد، محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ، خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ، پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 823 |
Introduction |