اسلام میں وہ چیز منظم ومفید طریقے پر پہلے سے موجود ہے اور یہ ضروری ہے تاکہ ہمارے نوجوان اہل یورپ سے مرعوب نہ ہوں جو حقوق حیوانی کی سوسائٹی بنا کر بڑا فخر محسوس کرتے ہیں اور یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہمارا یہ عمل اعلیٰ ترین انسانی اخلاق فاضلہ کا مظہر ہے۔ پس اسلامی اصولوں کا مطالعہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ ہمارے نوجوان کہیں یہ گمان کرکے اہل یورپ کی تقلید نہ کرنے لگیں کہ وہی لوگ اخلاق فاضلہ کے علم بردار ہیں۔ ہمارے نوجوانوں کو جان لینا چاہیے کہ حیوان پر شفقت ورحم دلی کرنے میں ہم ان کے استاد ہیں۔[1] حالانکہ ہر قانون میں کچھ نہ کچھ فائدہ ہوتا ہے، بے شک مراقبۂ الٰہی، ہدایت یابی کا راز، خیر کا منارہ اور عبادت کی روح ہے۔ ایک بیمار اونٹ کو دیکھ کر عمر فاروق اس درجہ خوف زدہ ہیں کہ کہیں اللہ اس کے بارے میں میری باز پرس نہ کرے، یہ ہے اسلام کی برتری وفضیلت کا راز، ایسی خشیتِ الٰہی اور خوف کہ جو دل کو سکون عطا کرے۔ کیا کوئی حاکم جسے اللہ نے اپنے بندوں کے معاملات کا ذمہ دار بنایا ہو، اس خشیت ومراقبت کے بغیر محاسبۂ الٰہی سے نجات پانے میں کامیاب ہوسکتا ہے؟ نہیں، ہرگز نہیں۔[2] ۶: عہد فاروقی میں زلزلہ : عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ایک بار زلزلہ آیا تو آپ نے فرمایا: اے لوگو! یہ زلزلہ تمہاری کسی نئی بدعملی ہی کی وجہ سے آیا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر دوبارہ ایسا زلزلہ آیا تو تمہارے ساتھ ہرگز نہ رہوں گا۔ [3] |
Book Name | سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد، محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ، خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ، پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 823 |
Introduction |