Maktaba Wahhabi

625 - 822
ساتھ ایک خصوصی مجلس کی اور کہا: تمہارے مقابلے میں ان کی کیا حیثیت ہے؟ کیا اس سے پہلے دونوں نمائندوں نے تمہارے سامنے دلیری نہیں دکھائی اور دلیل قائم نہیں کی؟ پھر یہ تیسرا آیا اور اس کا معاملہ بھی ان دونوں سے مختلف نہ رہا۔ سب ایک ہی راستے پر چلے اور ایک ہی بات کہی۔ اللہ کی قسم! یہ اپنی بات میں سچے ہوں یا جھوٹے لیکن ہیں مرد کہے جانے کے قابل۔ باخدا اگر یہ لوگ ادب اور رازداری میں اس حد کو پہنچے ہوئے ہیں کہ ان کے درمیان ایسا اتحاد قائم ہے کوئی قوم ان کے خلاف اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوگی اگر یہ اپنی بات میں سچے ہیں تو کوئی چیز ان کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ یہ سننا تھا کہ فارسی فوج نے شور وہنگامہ شروع کر دیا۔ جنگ کی تیاری: فارسی فوج نے مسلم وفد کی اسلامی دعوت سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا، بلکہ اپنی سرکشی پر اڑے رہے، تاکہ اللہ کا فیصلہ نافذ ہو کر رہے اور وہ کیفر کردار تک پہنچیں۔ بہرحال فارسی فوج جنگ کے لیے کمر بستہ ہوگئی اور مسلمانوں نے بھی اپنی تیاریاں مکمل کر لیں اور پھر فارسی فوج نے دریائے ’’عتیق‘‘ پار کیا اور رستم نے اپنے بھاری لشکر کو اس طرح ترتیب دیا: قلب میں ذوالحاجب کو رکھا اور اس کے ساتھ اٹھارہ (۱۸) ہاتھیوں کو کر دیا اور ان کی ہودجوں میں ہتھیار بند فوجیوں کو بٹھا دیا۔[1] قلب سے متصل میمنہ کے حصہ پر جالینوس کو افسر مقرر کیا۔ میمنہ میں ہرمزان کو رکھا اور اس کے ساتھ سات (۷) یا آٹھ (۸) ہاتھیوں کو کردیا اور ان کی ہود جوں میں ہتھیار بند فوجیوں کو بٹھا دیا۔ قلب سے متصل میسرہ پر بیرزان کو افسر مقرر کیا۔ میسرہ میں مہران کو رکھا اور اس کے ساتھ بھی سات یا آٹھ ہاتھیوں کو کر کے ان کی ہودجوں میں ہتھیار بند فوجیوں کو بٹھا دیا۔ لشکر کی اس ترتیب کے بعد رستم نے شہ سوار فوج کا ایک دستہ بھیجا تاکہ وہ ’’عتیق‘‘ کے پل پر قابض ہو جائے، اور مسلمانوں کو اسے عبور نہ کرنے دے کہ وہ ایرانی فوج کی طرف بڑھ سکیں۔ اس طرح گویا جنگی جغرافیہ میں وہ پل مسلمانوں اور مشرکین کے فوجی شہ سواروں کے درمیان حائل ہوگیا۔ رستم کی جنگی صف بندی کی کیفیت یہ تھی کہ شہ سواروں کو آگے رکھا اور ان کے آگے ہاتھیوں کو کھڑا کیا۔ دوسری صف میں پیدل لڑنے والوں کو کھڑا کیا، جب کہ رستم کے لیے ایک بڑا سائبان نصب کیا گیا اور اس کے نیچے وہ سریر آرائے تخت ہوا اور معرکہ کی رفتار پر نگاہ لگا کر بیٹھ گیا۔[2] ادھر مسلمان بھی مکمل طور سے تیار اور خوب بہترین لام بندی کر چکے تھے، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے صبح
Flag Counter