میں مصلحت مرسلہ کے تحت قرآن جمع کیا گیا تھا لیکن بعد میں اس پر صحابہ کا اجماع ہوگیا، جبکہ تمام لوگوں نے صراحتاً یا ضمناً اس کی تائید کی۔ یہاں یہ واقعہ اس بات کی دلیل بھی ہے کہ جو لوگ مصلحت مرسلہ کے قائل ہیں ان کے نزدیک (یہ اُصول)اجماع کے لیے دلیل بن سکتا ہے۔ جیسے کہ اصول فقہ میں یہ چیز ثابت ہے۔ ۳: اس واقعہ سے ہمارے سامنے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کس قدر پر سکون ماحول میں وہ اجتہاد کرتے تھے جس میں محبت واحترام کا پہلو غالب ہوتا تھا، اس نکتہ تک پہنچنا ان کا مقصد ہوتا تھا کہ جو تمام مسلمانوں کے فائدہ مند ہو۔ وہ صحیح مشورہ کو فوراً تسلیم کر لیتے اور دوسروں کو مطمئن کرنے کے بعد ان کو شرح صدر ہوجاتا تھا اور جب کسی رائے پر متفق ہوجاتے تو اس پر ہونے والے اعتراض کا ردّ کرتے، جیسے کہ ان کی شروع ہی سے یہی رائے تھی اور اسی اخلاص وروحانیت کی بنا پر بہت سے اجتہادی مسائل میں ان کا اجماع منعقد ہوا۔ [1] |
Book Name | سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد، محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ، خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ، پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 823 |
Introduction |