صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے:
’’إِلَّا شَرِکُوْکُمْ فِي الْأَجْرِ۔‘‘[1]
’’[مگر وہ ثواب میں تمہارے ساتھ شریک ہوئے‘‘] ۔
امام نووی نے اس پر درجِ ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[بَابُ مَنْ حَبَسَہُ عنِ الْغَزْوِ مَرَضٌ أَوْ عُذْرٌ آخَرُ] [2]
[اس شخص کے متعلق باب جسے جہاد سے بیماری یا کوئی اور عذر روکے]۔
حافظ ابن حجر لکھتے ہیں: ’’اس (حدیث) میں یہ (بات) ہے، کہ اگر عمل کرنے میں کوئی عذر حائل ہو، تو بندہ اپنی نیت ہی سے عمل کرنے والے کا اجر حاصل کرلیتا ہے۔‘‘[3]
(ط)
{إِِنَّا کَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ}
[بے شک ہم اسی طرح محسنین کو جزا دیتے ہیں]
تفسیر:
ا: {الْمُحْسِنِیْنَ} [احسان کرنے والے]
احسان سے مراد… جیسا کہ امام ابن قیم نے تحریر کیا ہے…:
’’فِعْلُ الْمَاْمُوْرِ بِہِ سَوَائً کَانَ إِحْسَانًا إِلَی النَّاسِ أَوْ إِلٰی نَفْسِہِ۔‘‘[4]
[تعمیلِ حکم کرنا، اس کا تعلق لوگوں سے ہو یا (خود) اپنی ذات سے]۔
ب: علامہ قرطبی لکھتے ہیں:
|