Maktaba Wahhabi

62 - 85
درس ۱۸: حکمِ الٰہی کی تعمیل کے لیے نتیجے کا حصول شرط نہیں: بندے کی جانب سے احکامِ الٰہیہ کی تعمیل کے لیے دو باتوں کا ہونا ضروری ہے: ۱: انسانی نفس کا حکم کی بجا آوری کے لیے کلی طور پر آمادہ اور مستعد ہونا۔ ۲: حکم پر عمل کرنے کے لیے مقدور بھر کوشش کرنا۔ ان دو باتوں کی بنا پر بندہ حکمِ الٰہی کی تعمیل کرنے والا قرار پاتا ہے۔ ان کے بعد مطلوبہ نتائج کے حصول کا نہ تو وہ مکلف ہے اور نہ ہی اس سے اس بارے میں باز پُرس ہوگی۔ ابراہیم علیہ السلام حکمِ الٰہی کے مطابق عمل کرنے کے لیے ذہنی طور پر پوری طرح تیار ہوئے، پھر بیٹے کو ذبح کرنے کی غرض سے پچھاڑ دیا۔ وہ حکمِ الٰہی سے ذبح نہ ہوئے، لیکن پھر بھی اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اے ابراہیم( علیہ السلام ) تم نے واقعی اپنے خواب کو سچ کر دکھایا ہے۔‘‘ اس حقیقت کی تائید میں قرآن و سنت کے متعدد دلائل و شوائد میں سے تین درج ذیل ہیں: ۱: ارشادِ ربانی: {لَنْ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوْمُہَا وَ لَا دِمَآؤُہَا وَ لٰکِنْ یَّنَالُہُ التَّقْوٰی مِنْکُمْ}[1] [اللہ تعالیٰ کو ان قربانیوں کے گوشت ہرگز نہیں پہنچیں گے اور نہ ان کے خون، لیکن انہیں تمہاری طرف سے تقویٰ پہنچے گا]۔ ب: ارشادِ ربانی: {وَ مَنْ یَّخْرُجْ مِنْ بَیْتِہٖ مُہَا جِرًا إِلَی اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ ثُمَّ یُدْرِکہُ
Flag Counter