(ز)
{فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّہُ لِلْجَبِیْنِ}
[پس جب وہ دونوں مطیع ہوگئے اور انہوں نے اسے پیشانی کے ایک جانب گرایا]
تفسیر:
ا: {فَلَمَّا أَسْلَمَا}:
اس کی تفسیر میں ذکر کردہ اقوال میں سے چار درج ذیل ہیں:
۱: دونوں باپ بیٹا حکمِ الٰہی کی تعمیل کے لیے مطیع اور فرماں بردار ہوگئے۔[1]
۲: ابراہیم علیہ السلام نے بیٹے کو اور بیٹے نے اپنی جان اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کردی۔[2]
۳: اس کو (سَلَّما) پڑھا گیا ہے اور اس کا معنٰی یہ ہے، کہ انہوں نے اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیا۔[3]
۴: دونوں نے کلمۂ شہادت پڑھا اور ذکرِ الٰہی کیا۔ باپ نے بیٹے کو ذبح کرنے کی خاطر اور بیٹے نے موت کی آغوش میں جانے کی تیاری میں۔[4]
ب: {وَتَلَّہُ لِلْجَبِیْنِ}
اس کی تفسیر میں درج ذیل دو اقوال بیان کئے گئے ہیں:
|