Maktaba Wahhabi

50 - 85
۳: عظیم امتحان کے آغاز سے پہلے ہی بیٹا اس سے مانوس ہوجائے، تاکہ اس کا برداشت کرنا نسبتاً آسان ہوجائے۔ ۴: رضا و رغبت سے قربان ہوکر بیٹا بھی اجر و ثواب میں شریک ہوجائے۔ ۵: اس قسم کے معاملات میں مشورہ کرنا سنتِ ابراہیمی علیہ السلام قرار پائے۔[1] درس ۱۱: اولاد کے متعلقہ خیر کے معاملات میں ان سے مشاورت: اولاد کے متعلق خیر کے پروگرام ترتیب دیتے وقت ان کے ساتھ مشاورت کرنی چاہیے۔ علاوہ ازیں دورانِ مشاورت مقدور بھر شفقت، مہربانی، پیار اور محبت کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ذبح کے حکمِ الٰہی کے باوجود حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بیٹے سے مشاورت کی اور اس کا آغاز [اے میرے چھوٹے سے بیٹے] کے شیریں الفاظ سے کیا۔ اس کے بعد انتہائی مؤثر انداز میں موضوعِ مشاورت [میں نے خواب میں دیکھا ہے، کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں] بیٹے کے سامنے رکھا۔ اس سے ان کا مقصود… واللہ تعالیٰ أعلم… یہ ہے، کہ میرے اور تمہارے خالق و مالک اللہ جلّ جلالہ کا مجھے یہ حکم آچکا ہے، کہ میں تمہیں ذبح کروں۔ پھر انہوں نے مشاورت کے لیے پیش کردہ بات کا اختتام کیسے عجیب انداز میں فرمایا: [’’اب تم دیکھو، کہ تمہاری رائے کیا ہے؟‘‘] تنبیہ: ہر قسم کی اولاد اور پیش آنے والا ہر مسئلہ ضروری نہیں، کہ مشاورت کے قابل ہو۔ بسااوقات والدین کے لیے بعض معاملات میں اپنے اختیارات کا استعمال ضروری ہوتا ہے۔ ہر موقع پر صورتِ حال کے مطابق اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے قرآن و سنت
Flag Counter