Maktaba Wahhabi

86 - 85
درس ۲۶: اولاد کا باپ کی نیکی کی وجہ سے فائدہ پانا: باپ کی احکامِ الٰہیہ کی بجا آوری سے اولاد کو دنیا ہی میں فائدہ پہنچنے کی توفیقِ الٰہی سے توقع ہوتی ہے۔ حکمِ الٰہی کی بے مثال تعمیل پر ابراہیم علیہ السلام پر برکتوں کا نزول ہوا۔ ان کے ساتھ ان کے صاحبزادے اسحاق علیہ السلام پر بھی اللہ تعالیٰ نے برکتیں نازل فرمائیں، حالانکہ اس موقع پر ان کی کچھ کارگزاری نہ تھی، بلکہ وہ تو اس وقت تک دنیا میں تشریف بھی نہ لائے تھے۔ باپ کی نیکی کی بنا پر اولاد کو نفع پہنچنے کے سلسلے میں ذیل میں دو آیات اور دو اقوال ملاحظہ فرمائیے: ا: ارشادِ ربانی: {وَ أَمَّا الْجِدَارُ فَکَانَ لِغُلٰمَیْنِ یَتِیْمَیْنِ فِی الْمَدِیْنَۃِ وَ کَانَ تَحْتَہٗ کَنْزٌلَّہُمَا وَ کَانَ أَ بُوْہُمَا صَالِحًا فَأَرَادَ رَبُّکَ أَنْ یَّبْلُغَآ أَشُدَّہُمَا وَ یَسْتَخْرِجَا کَنْزَہُمَا رَحْمَۃً مِّنْ رَّبِّکَ وَ مَا فَعَلْتُہٗ عَنْ أَمْرِیْ}[1] [(خضر نے موسیٰ علیہ السلام سے مہمان نوازی نہ کرنے والی بستی کی گرتی ہوئی دیوار سیدھی کرنے کا سبب بیان کرتے ہوئے کہا) اور وہ دیوار اس شہر میں رہنے والے دو یتیم لڑکوں کی تھی اور اس کے نیچے ان دونوں کا خزانہ تھا اور ان کا باپ نیک آدمی تھا، تو آپ کے رب نے چاہا، کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچ جائیں۔ آپ کے رب کی رحمت تھی اور میں نے (یہ سارے کام) اپنی رائے سے نہیں کئے]۔ آیت کریمہ میں بیان کردہ حقیقت کو اچھی طرح واضح کرنے کی غرض سے ذیل
Flag Counter