Maktaba Wahhabi

61 - 85
اے اللہ کریم! ہمیں بھی وعدے کی پاسداری کرنے والے بانصیب لوگوں میں شامل فرمائیے۔ آمین یا حي یا قیوم۔ (ح) {وَنَادَیْنَاہُ أَنْ یَّآإِِبْرٰہِیْمُ۔ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْیَا} [اور ہم نے اسے آواز دی، کہ اے ابراہیم! ۔ علیہ السلام ۔ واقعی تم نے خواب سچ کر دکھایا] تفسیر: ایک سوال: اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے کو ذبح کئے بغیر یہ کیسے فرمایا، کہ: ’’واقعی تم نے خواب سچ کر دکھایا‘‘ اس کا سچ کر دکھانا، تو بیٹے کے ذبح کرنے پر ہوتا۔ جواب: اس حکم کی تعمیل کی خاطر، جو کچھ ابراہیم علیہ السلام کے بس میں تھا، انہوں نے وہ کردیا۔ اسی بارے میں دو مفسرین کے اقوال ملاحظہ فرمائیے: ۱: علامہ قرطبی لکھتے ہیں: ’’ہم نے تجھے جس بات کی تلقین کی تھی، وہ تم نے کردی، جو تمہارے بس میں تھا، وہ کردیا اور جس سے ہم نے روکا تھا، تم اس سے رک گئے۔‘‘[1] ۲: شیخ سعدی تحریر کرتے ہیں: ’’تمہیں جس چیز کا حکم دیا گیا، وہ تم نے کردی، کیونکہ تم نے اپنے نفس کو اس [کام] کے کرنے کے لیے تیار کرلیا اور اس کے لیے ہر سبب اختیار کیا۔ حلق پر چھری چلانے کے سوا کچھ باقی نہ رہا۔‘‘[2]
Flag Counter