Maktaba Wahhabi

48 - 85
ان سے فریاد کرے، تو وہ تجھے (سیدھے راہ کی طرف) لوٹا دیں اور وہ ذات، کہ اگر قحط سالی آنے پر تو ان سے دعا کرے، تو وہ (فصلوں کو) اگا دیں‘‘]۔ درس ۱۰: اللہ تعالیٰ کا بندے کی طلب سے زیادہ عطا فرمانا: اللہ تعالیٰ نہ صرف اپنے بندوں کی فریادوں کو پورا کرتے ہیں، بلکہ ان کی مطلوبہ چیزوں کے علاوہ وہ کچھ عطا فرماتے ہیں، جس کا انہوں نے سوال بھی نہیں کیا ہوتا، یعنی بن مانگے عطا فرماتے ہیں۔ ارشادِ ربانی ہے: {وَ اٰتٰکُمْ مِّنْ کُلِّ مَا سَاَلْتُمُوْہُ}[1] [اور تم نے ان سے جو کچھ مانگا، تمہیں عطا کیا]۔ بعض مفسرین نے اس کا یہ معنٰی بھی بیان کیا ہے: ’’جسے تم طلب کرتے ہو، وہ عطا کرتے ہیں اور جسے تم مانگتے نہیں، وہ بھی دیتے ہیں۔‘‘[2] اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بہت زیادہ تحمل و بردباری کی عظیم خوبی والا بیٹا ان کی طلب سے بڑھ کر عطا فرمایا۔ (ہ) {فَلَمَّا بَلَغَ مَعَہُ السَّعْیَ قَالَ یَابُنَیَّ إِِنِّی اَرَی فِی الْمَنَامِ أَنِّی أَذْبَحُکَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَیٰ} [پس جب وہ ان کے ساتھ دوڑ دھوپ کی عمر کو پہنچ گیا، تو انہوں نے کہا: ’’اے میرے چھوٹے سے بیٹے! بے شک میں خواب میں دیکھتا ہوں، کہ واقعی میں تجھے ذبح کر رہا ہوں، سو تم دیکھو، کہ تمہاری کیا رائے ہے؟‘‘]
Flag Counter