کے لئے ہوتاہے ‘‘اس سے معلوم ہواکہ بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح والی سنت ایسی نہیں کہ جس پرامت اسلامیہ میں کبھی عمل نہ ہوا ہوباقی رہایہ معاملہ کہ امت مسلمہ کاہر سنت پر عمل کرناضروری ہے ایک غلط بات ہے جومحض واعظ مولویوں کاقول ہے جس سے اہل علم اورفقہاء امت نے قطعی طورپر اتفاق نہیں کیابلکہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تین اقسام پر بیان کیاہے اولاًسنت عادات و حاجات مثلاًکھانے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو پسند ہونایا دستی کاگوشت مرغوب ہونااسی طرح سانڈے کے گوشت کوناپسند کرنایاحاجات ضروریہ کے لئے کسی مقام پربیٹھنایا کسی بات کوسمجھانے کی خاطر تین مرتبہ دہرانا،ہروقت طہارت کاملہ کااہتمام رکھناحتیٰ کہ سلام کاجواب دینے کے لئے بھی طہا رت حاصل کرنااورنیکی کاکوئی کام شروع کرنے کے بعد کبھی ترک نہ کرناوغیرہ اس طرح کی سنتوں پرعمل کرنامسلمانوں پرضروری نہیں بلکہ مستحب ہے یعنی کوئی کرناچاہے تواچھی بات ہے ورنہ کوئی پابندی نہیں ہے،ثانیاًسنت خصوصی یعنی وہ سنتیں جن پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نیعمل کیاہے لیکن امت کیلئے ان پرعمل کرناممنوع ہے جیساکہ چارسے زائد شادیاں کرنا،صوم وصال کرنا، قرض دار اورمنافق کی نماز جنازہ اداکرنے سے رک جانااورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازاوج کاامت پرابداً حرام ہوناوغیرہ یہ تمام ایسی سنتیں ہیں جن پرعمل کرناامت لئے جائزنہیں ہے،ثالثاًسنت شریعت یعنی وہ تمام سنتیں جن کاتعلق دین اورشریعت سے ہے ان پرعمل کرناتمام امت مسلمہ کیلئے واجب ہے اسمیں وہ تمام سنتیں شامل ہیں جن پرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل کرکے دکھایااورامت کوبھی ان امور کے اداکرنے کاحکم دیایاان امورکے کرنے کوپسند فرمایااس سے معلوم ہواکہ ہرسنت پرعمل کرنامسلمانوں کے لئے واجب یاضروری نہیں بلکہ صرف ان ہی سنتوں پرعمل کرناضروری ہے جو شریعت کے منشاء کے مطابق ہرمسلمان کے لئے واجب العمل ہیں جبکہ بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح سے متعلق حدیث میں ایساکچھ بھی مذکور نہیں جس سے یہ سنت تمام مسلمانوں پرلاگوہوتی ہو بلکہ اسکا تعلق محض بوقت ضرورت جواز سے ہے اسلئے قرشی صاحب کایہ کہناکہ’’ ہرسنت پر عمل کرناامت مسلمہ کے لئے ضروری ہے اور سنت اسی وقت سنت سمجھی جائے گی جب اس پرعمل ہوگا‘‘محض خام خیالی اوران کی اپنی ذاتی سوچ ہیپس مولاناعطاء اللہ صاحب کایہ کہنا کہ ’’کسی سنت کے لئے ہرگز یہ شرط نہیں کہ مسلمانوں اس پرعمل کیاہوتوسنت کہلائے ورنہ نہیں‘‘قطعی طورپر درست اورصحیح ہے یعنی مسلمانوں کے لئے ہرسنت نبوی پرعمل |