حصہ اول :بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کانکاح کس عمر میں ہوا؟ صحیح بخاری میں بی بی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کیمتعلق حدیث کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس باب کے تحت لائے ہیں اسکا عنوان اسطرح ہے : ﴿ باب انکاح الرجل ولدہ الصغار لقول اللّٰه تعالیٰ ’’واللائی لم یحضن‘‘ فجعل عدتھا ثلاثۃ اشھر قبل البلوغ﴾ یعنی’’باب اس بات پر کہ آدمی اپنی نابالغ لڑکی کانکاح کرسکتاہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے کہ [واللائی لم یحضن]یعنی نابالغ لڑکی کی عدت تین ماہ ہے‘‘اس باب کے تحت جو حدیث امام بخاری لائے ہیں اسکے الفاظ یہ ہیں کہ: ﴿ حدثنامحمد بن یوسف حدثنا سفیان عن ہشام عن ابیہ عن عائشة رضي اللّٰه عنها ان النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم تزوجھاوہی بنت ست سنین و ادخلت علیہ وھی بنت تسع و مکثت عندہ تسعا ٭رواہ البخاری ، کتاب النکاح ﴾ یعنی ’’محمدبن یوسف نے کہاکہ مجھ سے سفیان نے کہاکہ ہشام نے اپنے والد عروہ سے روایت کرتے ہوئے بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیاہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کاعقد ہوا توانکی عمر چھ (۶) سال تھی اورجب رخصتی ہوئی تووہ نو(۹) سال کی لڑکی تھیں اورشادی کے بعد وہ نو(۹)سال تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہیں‘‘صحیح بخاری کے علاوہ یہ حدیث صحیح مسلم ،سنن ابو داؤد ، سنن ابن ماجہ اورمسند احمدوغیرہ میں بھی آئی ہے اوراس حدیث کی سنداورمتن کی صحت پر تمام محدثین کااتفاق ہے لیکن موجودہ دورمیں بعض لوگ جو احادیث کی صحت کوتسلیم نہیں کرتے یا صحیح احادیث کے بارے میں کسی قسم کاشک و شبہ دل میں رکھتے ہیں انھوں نے اس حدیث کا انکار کیاہے اورکہاہے کہ نوسال کی عمر میں لڑکی نابالغ ہوتی ہے اورنابالغ لڑکی کے نکاح کی اسلام ہرگز اجازت نہیں دے سکتا اوردلیل کے طورپر اس حدیث پربعض اعتراضات کئے ہیں یہاں انہیں اعتراضات کاقرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیاگیاہے۔ |