مقدمہ ﴿ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امابعد ﴾ موجودہ زمانے میں فتنہ انکار حدیث نے اچھی خاصی قوت پکڑلی ہے اوراس فتنہ میں پاک وہندکے وہ نیم ملا بڑھ چڑھکر حصہ لے رہے ہیں جنہوں نے علوم شرعیہ اورقواعد عربیہ کی تعلیم کہیں باقاعدہ طورپرنہیں لی بلکہ خود ہی اپنی عقل کا استعمال کرکے اوراپنے تئیں علامہ سمجھ کرخود بھی گمراہ ہورہے ہیں اورجدیدانگریزی تعلیم کے حامل بہت سے افراد کو بھی اپنی اس گمراہی میں حصہ دار بنارہے ہیں۔ اگرہم ہندوستان میں انکار حدیث کے حاملین کاایک جائزہ لیں تواس میں عبداللہ چکڑالوی المتوفی ۱۳۳۲ہجری کا نام سرفہرست آتاہے جس نے علانیہ طورپراحادیث صحیحہ کاانکارکیااسی طرح مولوی نذیر احمد دھلوی المتوفی ۱۳۳۰ ہجری بھی احادیث میں طعن وتشنع کیاکرتے تھے اور رواۃ حدیث کو جاہل قرار دیاکرتے تھے اورکہاکرتے تھے کہ یہ لوگ حکمت عملی کے علوم سے جاہل تھے اوراحادیث کے حقیقی معنی سے ناواقف تھے انھوں نے قرآن کریم کاترجمہ کیااوراس ترجمہ پر وہ بہت فخر کیاکرتے تھے بحوالہ نزھۃ الخواطر ص۲۹۴تا۲۹۷ ج۸ اسی طرح مولوی برکات احمدالمتوفی ۱۳۳۷ ہجری حدیث پرعمل کرنے والوں پربہت زیادہ زبان درازی کیاکرتے تھے انھوں نے علم حدیث سے بیزاری کااظہار کیاجبکہ علوم فلسفہ میں بڑھ چڑھکر حصہ لیااورآخر میں صوفیت کی طرف مائل ہوگئے تھے اسی طرح مولوی وصی احمد سورتی حنفی نصوص احادیث پر عمل کرنے والوں کے خلاف بہت تعصب برتتے اوران پرطعن و تشنیع کیاکرتے تھے مذید برآں انھوں نے عمل بالحدیث کرنے والوں کی کتابوں سے مسائل اخذ کئے اوران مسائل کوان کو مذہب قراردے کران مسائل کی وجہ سے اورعمل بالحدیث کرنے کی وجہ سے ان کو کافر قرار دیااس شخص نے اپنے وقت کے ملاوں کے فتاویٰ جمع کئے جس میں یہ کہاگیاکہ عمل بالحدیث کرنے والوں اور تقلید کے منکرین کو اپنی مساجد سے نکال دیاجائے اس کتاب کانام ’’جمع الشواہد لاخراج غیرالمقلدین من المساجد ‘‘ رکھاگیااس فتاویٰ پرگھوڑے کی نعل کے برابر برابر مہریں ثبت کی گئیں بحوالہ نزھتہ الخواطرص۵۱۶ ج۸۔ |