ہم کہتے ہیں کہ جناب والا چودہ سو سالہ اسلامی تاریخ میں آپ یہ دعویٰ کیسے کرسکتے ہیں کہ ایساکبھی نہیں ہواکیایہ بھی آپ نے کہیں قرآن وحدیث یااسلامی تاریخ میں پڑھ لیاہے کہ ایساکبھی نہیں ہوااوراگر کبھی نہ بھی ہواہوتواس سے سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم تو غلط نہیں ہوجائے گی معلوم ہوناچاہیے کہ کسی سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے یہ ہرگز شرط نہیں کہ مسلمانوں نے اس پر عمل کیاہوتوسنت ہوورنہ نہ ہومذیدبرآں صحیح بخاری شریف کی تالیف کوتقریباً بارہ سو سال بیت گئے ہیں اس دوران اس کی بہت سی شرحیں لکھی گئی ہیں یعنی ایک طویل عرصہ سے ہرمکتب فکر کے علماء و فقہاء کے سامنے یہ کتاب رہی ہے کیاقرشی صاحب بتاسکتے ہیں کہ صحیح بخاری کی شرح کرنے والوں میں سے کسی نے کبھی یہ لکھاہے کہ بی بی عائشہ کی نکاح کی عمر والی حدیث صحیح نہیں ہے یا چودہ سو سال کی اسلامی تاریخ میں گذرنے والی بے شمار جانی پہچانی اہل علم شخصیات میں سے کسی نے کبھی یہ کہاہے کہ بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر نکاح کے وقت نو(۹)نہیں بلکہ اٹھارہ(۱۸) سال تھی؟پس معلوم ہواکہ قرشی صاحب کا یہ استدلال محض اپنی ذہنی اپج اورمغرب زدہ ذہنیت کا ایک منطقی نتیجہ ہے اور قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ وَقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ ٭ سورۃ البقرۃ آیت ۲۲۱ ﴾ یعنی’’ عورتیں تمہاری کھتیاں ہیں تم اپنی کھتیوں میں جس طرح چاہو آؤاوراپنے لئے کچھ آگے بھی بھیجو‘‘ قرآن کی اس آیت سے استدلال کرتے ہوئے بعض لوگوں نے یہ عقلی دلیل پیش کی ہے عورت سے اولاد کی خاطر نکاح کیاجاناچاہیے اورنابالغ لڑکی چونکہ اولاد کے قابل نہیں ہوتی اسلئے اس سے نکاح کرنااس آیت کی روسے ممنوع ہوگا،اس کاجواب یہ ہے کہ لفظ کھیتی جواس آیت میں مذکور ہے اس سے اولاد کامعنی لینا صحیح نہیں بلکہ یہاں کھیتی سے مراد یہ ہے کہ تمہاری عورتیں تمہاری حاجات و ضروریات جنسیہ کے پورے کرنے کاذریعہ ہیں اسلئے تمہاری خواہش و ضروریات ان سے جس مناسب طریقہ سے بھی پوری ہوسکتی ہوپوری کرو جس طرح دنیاوی کھیتیاں انسانوں اورحیوانوں کی بھوک مٹانے کا ذریعہ ہیں اسی طرح عورتیں تمہاری جنسی بھوک مٹانے کا ذریعہ ہیں معلوم ہوناچاہیے کہ کھیتوں کاپھل کچا بھی کھایاجاتاہے اورپکاکر بھی استعمال کیاجاتا ہے مثلاً میوہ جات کی تمام قسمیں کھیتی کرنے سے وجو د میں آتی ہیں اورکچی ہی کھائی جاتی ہیں اسی طرح بعض |