Maktaba Wahhabi

55 - 61
ہے اور کون مسلمانی کی آڑ میں دنیا کو دھوکا دے رہا ہے۔ خیرالقرون میں سب سے بڑی آزمائش جو آئی تھی وہ ہجرت کی آزمائش تھی۔ اللہ کے دین کی سربلندی اور اسلام کی سرخروئی کی خاطر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحابِ کرام رضی اللہ عنہم کو اپنا وطن عزیز چھوڑنا پڑا، وطن کے ساتھ ساتھ کسی نے ماں باپ اورکنبہ قبیلے کو چھوڑا ،کسی نے بیوی بچوں کو چھوڑا،کسی نے مال و دولت اورشان وشوکت سے ہاتھ دھوئے۔ حتی کہ دنیا کی کوئی ایسی چیزنہیں (جو انسان کو مرغوب ہو) جس کو کسی نہ کسی صحابی نے کسی نہ کسی شکل میں قربان نہ کردیا ہو۔ دیکھیے حکمت وعظمت والی کتاب کو اور تدبر کیجیئے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ النساء میں فرماتا ہے: {إِنَّ الَّذِیْنَ تَوَفّٰہُمُ الْمَلآئِکَۃُ ظَالِمِیْٓ أَنْفُسِہِمْ قَالُوْا فِیْمَ کُنتُمْط قَالُوْا کُنَّا مُسْتَضْعَفِیْنَ فِیْ الْأَرْضِط قَاْلُوْٓا أَلَمْ تَکُنْ أَرْضُ اللّٰہِ وَاسِعَۃً فَتُہَاجِرُوْا فِیْہَاط فَأُولٰٓـئِکَ مَأْوٰہُمْ جَہَنَّمْطوَسَآئَ تْ مَصِیْراً} (سورۂ النسآء:۹۷) ’’ جو لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں جب فرشتے ان کی جان قبض کرنے لگتے ہیں توان سے پوچھتے ہیں کہ تم کس حال میں تھے؟ وہ کہتے ہیں کہ ہم ملک میں عاجز و ناتواں تھے۔ فرشتے کہتے ہیں کہ کیا اللہ کا ملک فراخ نہیں تھا کہ تم اس میں ہجرت کر جاتے؟ ایسے لوگوں کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ بُری جگہ ہے ۔‘‘ خلاصہ مطلب یہ ہے جو لوگ غلط اور گندے معاشرے میں زندگی بسر کرتے رہیں گے وہ قرآن شریف وسنت پر عمل نہ کرسکے ہوں گے جب مرنے کے وقت کو پہنچیں گے موت کے فرشتے ان سے سوال کریں گے: تم لوگ دنیا میں کس حال میں تھے؟ یعنی کیوں تم سے قرآن وسنت پر عمل کرنا ممکن نہ ہوسکا؟ تو وہ لوگ کہیں گے :ہم دنیا میں بے بس تھے اور کمزور تھے۔ یعنی ہم ایسے مقام ومحلہ میں بسے ہوئے تھے جہاں شرک وبدعت کی فراوانی تھی ۔ چنانچہ ہماری کوئی نہیں سنتا تھا اور نہ ہم کو سنت پر عمل پیرا ہونے دیتاتھا۔ یہ سن کر فرشتے کہیں گے :کیا اللہ کی زمین وسیع وفراخ نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کر کے کہیں چلے جاتے؟ اور ایسا معاشرہ تلاش کرتے جہاں
Flag Counter