بسم اللّٰه الرحمن الرحيم تصدیر اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ، نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِیْنُہٗ وَ نَسْتَغْفِرُہٗ ،وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِأَنْفُسِِنَا وَسَیِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ یَّھْدِِہٖ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ، وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلَاھَادِيَ لَہٗ، وَأَشْھَدُ أَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ،وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُولُہٗ۔ أَمَّـا بَعْــــــدُ: قارئین ِ کرام ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ اسلام جہاں دینِ کامل ومکمل ہے وہیں ابدی ودائمی اور عالمگیر بھی ہے اور اس کی تعلیمات میں چھوٹے سے چھوٹے انتہائی ذاتی قسم کے امور ومعاملات کے بارے میں بھی تعلیمات موجود ہیں اور بڑے سے بڑے مسائل حتّٰی کہ حکمرانی کے گُر بھی سکھلائے گئے ہیں۔خوشی کی تقریبات ہوں یا غمی کے مواقع ہر طرح کے حالات کے بارے میں واضح ہدایات موجود ہیں۔جہاں تک شادی بیاہ کا مسئلہ ہے تو اسکے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی وعملی تعلیمات کتبِ حدیث میں مذکور ہیں جن میں انتہائی سادگی نظر آتی ہے حتّٰی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((خَیْرُ النِّکَاحِ اَیْسَرُہٗ))[1] ’’بہترین نکاح وہ ہے جو زیادہ آسان وکم خرچ ہو۔‘‘ ایسے ہی ایک حدیث میں ہے: ((اِنَّ مِنْ یُمْنِ الْمَرْأَۃِ تَیْسِیْرُ خِطْبَتِہَا وَتَیْسِیْرُ صُدَاقِہَا وَتَیْسِیْرُ رِحْمِہَا)) [2] |