{یَآ أَیُّہَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا إِنَّ کَثِیْراً مِّنَ الْأَحْبَارِ وَالرُّہْبَانِ لَیَأْکُلُوْنَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَیَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ وَلَا یُنْفِقُوْنَہَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَبَشِّرْہُمْ بِعَذَابٍ أَلِیْمٍ} (سورۃ التوبہ:۳۴) ’’مومنو! (اہلِ کتاب کے) بہت سے عالم اور مشائخ لوگوں کامال ناحق کھاتے اور (ان کو) اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اس کو اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے، ان کو اس دن کے عذابِ علیم کی خوشخبری سنا دیں۔‘‘ اسی طرح نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بکثرت احادیثِ شریفہ میں بھی اسکی وعید موجود ہے یہاں ان میں سے صرف ایک ہی حدیث ذکر کرنے پر اکتفاء کررہے ہیں جو معجم طبرانی صغیر میں ہے جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَانِعُ الزَّکٰوۃِ یَوْمَ الْقَیَامَۃِ فِی النَّارِ)) [1] ’’زکوٰۃ نہ دینے والا قیامت کے دن جہنم میں ڈالا جائے گا۔‘‘ اس رواج کے برے اثرات: جوڑے کی رقم، ڈوری یا کٹنم کے رواج سے معاشرہ پر جوبرے اور مضراثرات پڑتے ہیں ان میں سے چند حسبِ ذیل ہیں: 1 پہلی برائی یہ ہے کہ یہ طریقہ سنتِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے سراسرخلاف ہے۔کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سادگی سے شادی کرنیکا حکم دیاہے۔ 2 غریب لڑکیوں کا مستقبل تاریکی میں ڈوب جاتاہے آج معاشرہ میں یہ چشم دید |