اسلامی بہنوں سے اپیل اسلامی بہنو! اور بیٹیو! تمہیں اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ مردکے اپنی عورت کو مہر ادا کرنے سے ہی شادی ہو سکتی ہے۔ اور مہر اپنی کمائی سے ادا کرنا ہوگا۔سسرال کا مال ایک لاکھ روپئے لے کر اس میں سے پانچ ہزار روپئے دے دینا مہر ادا کرنے میں شمار نہیں ہوگا۔چنانچہ جہیز کے حرام حلال ہونے کی بحث سے قطع نظر جہیز جوڑے کی شرط پر ہونے والی شادی خود فاسد ہے۔ کیونکہ شرعی امور میں نئی چیز داخل ہوجائے تووہ عنداللہ مردود ہے۔شادی بھی شرعی امور میں سے ہے۔ اس میں جہیز جو ڑے کے لین دین کی شرط لگانا دین میں نئی چیز ہے جو ہمارے اسلاف میں مفقود تھی۔لہٰذا یہ صریح بدعت ہے، مزید برآں یہ رواج قانون قدرت کے عین برعکس ہے۔مثلاً حکم ہے نماز میں قبلہ رُخ ہونا ۔اب اگر کوئی مشرق کا رُخ جان بوجھ کر اختیار کرے تو نہ صرف اس کی نماز فاسد ہوگی بلکہ ایسی نماز پڑھنے والا گنہگار اور نافرمان بھی ہوگا۔بالکل اسی طرح حکم ہے شادی میں مرد عورت کو مہر دے۔اس کے برعکس اگر عورت مرد کو اپنا مال دے تو لازماً شادی فاسد ہوجائے گی اور اس کے مرتکب اللہ کے یہاں گنہگار ہوں گے۔تعجب تو اس بات پر ہے کہ اتنے سنگین اور خطرناک معاملہ سے قوم کا ہر فرقہ،ہر طبقہ غفلت برت رہا ہے۔ اسلامی بہنو! تم اپنا مال خرچ کرکے اپنے شوہروں کو مت خریدو۔یہ بہت ہی بری بات ہے۔اللہ تعالیٰ نے تمہیں بہت اونچا رتبہ عطا کیا ہے۔تمہیں حاصل کرنے کے لئے مرد کو خرچ کرنے کا حکم دیا ہے۔دولت کی ہوس نے آج کل کے مردوں کو اندھا کردیاہے۔نصیحت قبول کرنے میں ان کی نفسانی خواہش آڑ بنی ہوئی ہے۔ اُمت کو اس مصیبت سے نجات ملنا آپ لوگوں کی کوششوں اور ایثار اور قربانیوں ہی سے ممکن ہے۔ہمارا کام حق پہنچانا تھا پہنچادیا، سمجھ کر عمل کرنا آپ کے اختیار میں ہے۔ہدایت و توفیق اللہ کے ہاتھ میں۔ |