اور اس کا عقیدہ توحید والا ہویا مشرکانہ، ہربات کو نظرانداز کردیتے ہیں اور اس کی بے تحاشا مانگیں پوری کرکے اپنی بیٹی کو اس کے حوالے کردیتے ہیں۔ خود اپنے ہاتھوں سے اپنی اولاد کے دینی ودنیوی مستقبل کا گلاگھونٹ دیتے ہیں۔ اکثر لوگوں کی اس حرکت کی وجہ سے وہ حضرات بھی مجبوراً کفِ افسوس ملتے ہوئے ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہیں جو معاشرہ میں ایسی برائیوں سے دور رہنا چاہتے ہیں۔ بہرحال یہ ضروری ہے کہ لڑکی والے اپنی بیٹی کے لئے ایسے رشتے کو ترجیح دیں جو پرہیزگار اور توحید پرست ہو، اس کی عیش وعشرت کونہ دیکھیں۔ جہیز…’’حج وزکوٰۃسے روگردانی کا باعث‘‘ حج اسلام کا پانچواں اور اہم رکن ہے‘ جو کوئی استطاعت کے باوجود حج نہ کرے اس کیلئے حدیث میں سخت وعیدآئی ہے چنانچہ سورۃ آل عمران آیت ۱۹۷ میں ارشادِ الٰہی ہے: {وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْْہِ سَبِیْلاً وَمَنْ کَفَرَ فَإِنَّ اللّٰہ غَنِیٌّ عَنِ الْعَالَمِیْنَ} (سورۃ آل عمران:۹۷) ’’اللہ کی طرف سے لوگوں پر حج بیت اللہ فرض کردیا گیا ہے جو وہاں تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو۔ اور جو انکار کردے تو جان لو اللہ تعالیٰ تمام دنیا سے بے نیاز ہے۔‘‘ سنن سعید بن منصور اور شرح الاعتقاد لالکائی میں حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے: ’’میں نے ارادہ کیا کہ ان شہروں کی طرف اپنے آدمی بھیجوں وہ ہر اُس شخص کا پتہ چلائیں جس نے طاقت کے باوجود حج نہ کیا ہوتاکہ میرے آدمی ایسے لوگوں پر غیر مسلموں سے لیا جانے والا ٹیکس(جزیہ) نافذ کردیں۔‘‘ اور آخر میں فرمایا: |