Maktaba Wahhabi

56 - 61
رہ کر تمہارے لیے قرآن وسنت پر عمل کرنا آسان ہوتا ،شرک وبدعت سے بچ کر آخرت کا کمانا ممکن ہوتا۔ تم لوگ ایسا نہ کرسکے اب تمہارا ٹھکا نہ دوزخ ہوگا۔ یہ بہت بری جگہ ہے جہاں انہیں اس لیے رہنا پڑیگا کہ ان لوگوں نے دنیا میں اللہ کی خوشنودی کے مقابلے میں دنیوی عیش ورآرام کو ترجیح دی اور ہجرت جیسی سنت کو عملی جامہ پہنانا گوارا نہ کیا۔ غور کرنا چاہیے کہ اس آیت میں ہجرت نہ کرنے والوں کو ظالم کہا گیا ہے۔ اب ان حضرات کو سوچنا چاہیے جو ایسے معاشرے میں پھل پھول رہے ہیں جہاں مشرکوں، بدعتیوں کی بہتات ہے۔ جہیز خور، رشوت خور، ڈوری خور ظالموں کی بھرمارہے۔ رہنے بسنے پر ہی اکتقانہ کیا ان سے لین دین، شادی بیاہ جیسے رشتوں سے منسلک ہوگئے اور خود کو مجبور ولاچار سمجھ بیٹھے ہیں اور ہجرت جیسی سنت کو پس پشت ڈالکر بھول گئے ہیں اور{فَأُولٰٓـئِکَ مَأْوٰہُمْ جَہَنَّمْ}’’پس ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔‘‘کا مصداق ہوگئے ہیں۔ اعاذ نا اللّٰہ وایاکم۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: {وَمَنْ یَّخْرُجْ مِن بَیْْتِہِ مُہَاجِراً إِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ ثُمَّ یُدْرِکْہُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُہٗ عَلَی اللّٰہِ} (سورۂ النسآء:۱۰۰) ’’جس نے اللہ اس کے رسول کی طرف اپنے گھر کو چھوڑ کر ہجرت کی پھر اسے (راستہ میں ) موت آگئی تو اس کا اجروثواب اللہ کے ذمہ واجب ٹھہرا۔‘‘ یعنی راستے میں منزل پر پہنچنے سے پہلے بھی اگر مہاجر مرجائے گیا تو اللہ تعالیٰ اس کے اجروثواب میں کمی نہیں کرے گا۔ دنیا تو چند روز کی، دھوکے کی زندگی ہے۔ یہ زندگی اچھے میں بھی کٹ جائے گی اور برے میں بھی۔ پھر کیوں نہ اس اجڑنے والی دنیاوی زندگی کو اللہ کی راہ میں ہجرت کرکے، جہاد کرکے گزاردے؟ اور اپنی آخرت کو جوابدی زندگی ہے اسے مضبوط اور پائیدارنہ بنالے؟ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
Flag Counter