لیگا اور اپنی بیٹی کے جوان مرجانے پر راضی ہوجائے گا مگر خلافِ سنت رشوت دیکر داماد کو خرید نے سے بچے گا تو ان شاء اللہ العریزوہی اس حدیث کا صحیح مصداق ہوگا۔ سبحان اللہ! کتنا خوش نصیب ہوگا وہ شخص جس کویہ انعام ملے گا۔ یہ جاننے کے باوجود کیا کوئی مسلمان اللہ کے یہاں ایسا بلند مرتبہ پانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو زندہ نہیں کرناچاہے گا؟ کیا غلط اور حرام طریقہ سے اپنا مال خرچ کرنا نہیں چھوڑے گا؟ کیا اپنی اولاد کے لئے سنت کے مطابق رشتہ نہیں کریگا؟ کیا اپنا مال زکوٰۃ وحج جیسے اللہ کو خوش کرنے کے کام میں نہیں لگائے گا؟ اگر کوئی یہ شکایت کرے کہ ایسے معاشرے میں جس میں خلافِ سنت عمل کرنے والوں کی بہتات ہے کوئی ایک دوافراد کے لئے یہ کیسے ممکن ہوسکے گا کہ وہ سنت کی رسی کو مضبوطی سے تھام سکیں ؟بھئی! جنت میں داخلہ اتنا آسان نہیں، اس کے لیے لوہے کے چنے چبانا پڑے گا۔ اسلام اعمالِ صالحہ کے ساتھ بہت ایثاروقربانیوں کا بھی تقاضا کرتا ہے۔ ایک کامل مسلمان کے لیے روزہ و نماز اداکرلینے سے ذمہ داری ختم نہیں ہوجاتی۔ کیا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اللہ کی راہ میں قربانیاں اور دین اسلام کی سربلندی کی خاطر بے مثال و بے شمار جدوجہدومحنتیں نظر نہیں آتیں۔ ہم نے توصرف ایسی سنتوں کوہی اپنا یا ہے جن میں ایثار وقربانی کا کوئی پہلو نہ ہو جیسا کہ میٹھا کھانا خوشبو لگانا وغیرہ۔ دعوتِ توحید میں ’’طائف کے پتھر‘‘ کھانا ،بھوک پیاس میں پیٹ میں پتھر باندھ کر خندق کھودنا، اپنے وطن عزیز کو چھوڑ کر دیارِ غیر میں جاکر دین اسلام کی خاطرفی سبیل اللہ جان ومال سے جہاد کرنا، میدان کارزار میں خاک و خون میں لت پت ہونا، الغرض تلخ اور ناگوار حالات سے دوچار ہونا ہم مسلمانوں کی نظروں میں کوئی قابلِ عمل سنت ہی نہیں۔؟ اس قسم کے تمام جان جو کھم واقعات ہمارے لیے صرف اس لیے تو نہیں ہیں کہ ایک عظیم الشان جلسۂ عام منعقد کر کے اسٹیج پر مائک پکڑ کردھواں دار تقریر اس طرح کریں کہ |