Maktaba Wahhabi

51 - 61
جوانی کو قربان کردینے کاتہیہ اور عزم مصمم کرلیں گی تو قوی امید کی جاسکتی ہے کہ ان شاء اللہ ان کے عزم واستقلال سے ٹکراکر باطل کی چٹانیں پاش پاش ہوجائیں گی۔ ایک نبی کا پیارا بیٹا اللہ کی رضا کیلئے اپنی جان قربان کردیتا ہے تو کیاآج مسلم قوم کی لڑکیاں اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو زندہ کرنے کیلئے ڈوری، کٹنم اور جوڑے کی رقم کے بوجھ سے سسکتے ہوئے اپنے والدین کے آنسو پونچھنے کیلئے اپنے گھروں کو لوٹنے والے اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں کو شرمناک شکست سے دوچار کرکے نابود کرنے کیلئے، اپنی جوانی کی اور زندگیوں کی قربانی نہیں دے سکتیں ؟ اور اللہ کیلئے کیا یہ عزم نہیں کر سکتیں کہ ہم جوان ہی رہ جائیں گی، بن بیاہی مرجائیں گی مگر خلافِ سنت مشرکین سے شادی نہیں کریں گی اور جوڑے کا پیسہ دے کر اپنے لیے شوہر نہیں خریدیں گی۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق: {إِن تَنْصُرُوا اللّٰہَ یَنْصُرْکُمْ وَیُثَبِّتْ أَقْدَامَکُمْ } (سورۂ محمد:۷) ’’ اگر تم اللہ کی مدد کروگے تو اللہ تمہاری مدد کرے گااور تمہارے قدم جمادے گا ۔‘‘ اس ناگزیر قربانی کا مقصد،اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو زندہ کرنا،جنت حاصل کرنا اور دوزخ سے بچنا بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّۃَ فَقَدْ فَازَ } (سورۂ آل عمران:۱۸۵) ’’جو دوزخ سے بچا کر جنت میں داخل کردیا جائیگا یہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔‘‘ صحیح بخاری ،مسنداحمد،مستدرک حاکم اورمعجم طبرانی کبیرمیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کُلُّ اُمَّتِیْ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ اِلَّا مَنْ اَبٰی قِیْلَ وَمَنْ یَّاْبٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ:مَنْ اَطَاعَنِیْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَمَنْ عَصَانِیْ فَقَدْ اَبٰی)) [1]
Flag Counter