Maktaba Wahhabi

50 - 61
کیا اللہ تعالیٰ میدانِ محشر میں یہ سوال کرے گا: اے فلاں !تو نے اپنی بیٹی کی شادی کیلئے جب میرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق رشتہ نہ ملا تو ایک بدعتی مشرک زرپرست سے جو میرا اور میرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کادشمن ہے۔ کیوں رشتہ نہیں کرلیا؟ اس ذات پاک سے ایسی توقع نہیں کرسکتے اس رب العٰلمین سے یہی امیدرکھنا کہ وہ اس قربانی کو ’’اے میرے بندو !تم نے جو کچھ کیا میری خوشنودی کیلئے کیا‘‘ کہہ کر قبول فرمائے گا۔ کسی نے کیا خوب کہا۔ ؎ توحید تویہ ہے کہ خدا حشر میں کہدے یہ بندہ دوعالم سے خفا میرے لئے تھا یہ ایسی قربانی ہے جس پر آج تک توجہ نہیں دی گئی۔ہر فرد کے لئے اپنی اولاد پیاری ہوتی ہے اور اس کی دلی تمناو آرزوہوتی ہے کہ اس کی اولاد ازدواجی زندگی میں خوشی سے پھلے اور پھولے اوراگر مسئلہ حل کرنا ہے اور بدعات اور رسم ورواج سے پاک معاشرہ تعمیر کرنا ہے تو ایسی پیاری اولاد کی پیار ی جوانی کو قربان کرنا پڑے گا۔ تجربہ سے ظاہر ہے کہ صرف وعظ نصیحتوں سے تقاریر خطبوں سے یہ معاملہ ہر گزحل نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح مسلمان قوم کی موحد بیٹیوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے باپ کی رضا معلوم کرکے کہنے لگیں: {یَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ سَتَجِدُنِیْ إِن شَآئَ اللّٰہُ مِنَ الصَّابِرِیْنَ} (الصّٰفٰت:۱۰۲) ’’اے میرے باپ! اللہ کا جو حکم ہے کر گزرئیے آپ مجھے ان شاء اللہ صبر کرنیوالوں میں سے پائیں گے۔‘‘ ان کو اس واقعہ سے سبق حاصل کرنا چاہیے کہ اللہ کی رضا کیلئے باپ سے کس طرح تعاون کرنا اور کس طرح اپنے آپ کو اللہ کی راہ میں قربان ہوجانے دیناہے اگر یہ موحد مسلمان بیٹیاں اس پر غور کریں گی اور خود بھی حضرت اسماعیل علیہ السلام کے طریقہ پر عمل کرکے جان کی جگہ اپنی
Flag Counter