Maktaba Wahhabi

49 - 61
اللہ تعالیٰ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اپنی اولاد کی قربانی اتنی پسند آئی کہ رہتی دنیاتک اس کو یادگار بنادیا وہ اس لیے کہ آپ کا ایک ہی بیٹا تھا، وہ بھی بڑھاپے کا سہارا چہیتا اورپیار ا اس کو اللہ کی راہ میں قربان کردیا۔ اللہ تعالیٰ چوتھے پارہ کی پہلی آیت میں فرماتا ہے: {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ} (سورۃ آل عمران:۹۲) ’’ تم ہر گز نیکی کا درجہ حاصل نہیں کرسکتے جب تک کہ اس چیزمیں سے (اللہ کی راہ میں ) خرچ نہ کرو جس سے تم کو بڑی محبت اور پیار ہے۔‘‘ اس آیت کو سن کر حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنا سب سے قیمتی باغ جو مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تھا جس میں نبی ٔاکرم حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی کبھی کبھی تشریف لے جایاکرتے تھے اللہ کی راہ میں قربان کردیا۔ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی اس قربانی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش ہوئے تھے۔ برادرانِ اسلام! اپنے مقصد پر سختی سے قائم رہنے اوربدعت سے بچنے کی وجہ سے اگر اپنی بیٹیوں کیلئے رشتے نہیں مل رہے ہیں تو مسلمان موحد والدین کو اللہ پر توکل کے ساتھ صبر کرنا چاہیئے۔ جلد بازی میں غلط جگہوں پر رشتے نہیں کرنے چاہئیں۔ سنت کے مطابق رشتے آنے تک صبر کرنا چاہیئے۔ اس وقت تک صبر کرنا ہے جب تک اپنا نیک مقصد پورانہ ہوجائے۔ ایسا کرنے سے اگر بچیوں کی جوانیاں ڈھل جاتی ہیں تو اس کی ہر گزپرواہ نہ کرنا چاہیئے۔ مسلمان قوم کی موحد بیٹیوں کو بھی اس جدوجہد میں اپنے والدین کاساتھ دینا چاہیئے۔ بہ تقاضائے وقت ایسا کرنا ہی قربانی ہے۔ دل میں ہر گزیہ وسوسہ پیدا نہ ہو کہ اس طرح لڑکیوں کی جوانی برباد کرنا بھی کوئی قربانی ہے؟ اللہ کے دین کو قائم کرنے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو زندہ کرنے بدعات اور ظالمانہ رسوم سے اپنے دامن کو پاک کرنے اور ایک بہترین اسلامی معاشرہ قائم کرنے کیلئے اگر ایسا کریں گے تو یہ زبردست قربانی ہوگی ان شاء اللہ۔ کیا اللہ تعالیٰ کے یہاں ایسی قربانی مقبول نہیں ہوسکتی؟
Flag Counter