Maktaba Wahhabi

36 - 61
شادی کے معاملہ میں اپنے سسرال والوں سے اور اپنی اہلیہ سے کرتے ہیں۔ ایسے ظالموں سے معاشرہ بھرا پڑا ہے جو جوڑے کا پیسہ پورا وصول نہ ہونے کی بناء پر اپنی بیوی کے رحم میں پلنے والے بچے کو قتل کردیتے ہیں۔ اپنے سسرال والوں سے آسانی تو کیا کرتے بلکہ ان کو ہر وقت سختی اور تنگی میں مبتلا رکھتے ہیں ’’داماد‘‘ صاحب کے گھر آنے کی اطلاع موصول ہوتی ہے تو ان کے رگ وریشہ میں کپکپی طاری ہوجاتی ہے کہ پتہ نہیں اب کیا مانگ لیکر آئے گا اور اس کو کس طرح پورا کرنا ہوگا؟معاشرہ میں کتنی ہی ایسی عورتیں ہیں جوگیس سلنڈر (Gas Cylinder)پھٹنے کے ’’حادثات‘‘ کا شکار ہوجاتی ہیں۔ ان کا قصور اکثر صرف یہی ہوتا ہے کہ وہ اپنے سرپھرے ’’سرتاج‘‘ کو ’’کاروبار‘‘ کے لئے اپنے میکے سے کافی رقم نہیں دلواسکیں۔ داماد کی مانگ پوری کرنے کے لئے بیٹی والے کو اپنی کھیتی باڑی اور کبھی گھر بار تک بیچ دینے کی نوبت آجاتی ہے۔ چنانچہ وہ ’’معاشی زخموں ‘‘ سے چور ہوجاتے ہیں۔ اس کے باوجود ظالم داماد ان کا پیچھا نہیں چھوڑتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کُلُّ لْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُہٗ وَمَالُہٗ وَعِرْضُہٗ))[1] ’’ مسلمان پر مسلمان کا خون، مال اور اس کی عزت حرام ہے۔‘‘ جہیز جوڑے کی ہند وانہ رسم ورواج میں ملوث ہوکر ایک دوسرے کے مال کو نا جائز طور پر قبضہ کرکے ایک دوسرے کی عزت کی پرواہ کئے بغیر آج کی مسلم قوم نے مذکورہ حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کوکس مقام واحترام سے نوازاہے؟ ذرا غور کرنا چاہیئے کہ ہم کیا منہ لیکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کی امید کرسکتے ہیں۔ کاش کہ ہماری قوم سمجھتی۔ اس رسم میں صرف قوم کے جاہل اور بے دین لوگ ہی نہیں بلکہ بکثرت مولوی شکل وصورت کے پارسااور صوفی قسم کے لوگ الغرض تمام شعبوں اور مسلکوں کے ہواپرست و
Flag Counter