زرپرست لوگ برابر کے شریک ہوتے ہیں۔ہمارے علماء کرام کو چاہئے کہ وہ اپنی قوم کو جہیز جوڑے کی لعنت سے روکیں کیونکہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: {وَتَرَیٰ کَثِیْراً مِّنْہُمْ یُسَارِعُوْنَ فِی الإِْثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَأَکْلِہِمُ السُّحْتَ لَبِئْسَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَoلَوْلَا یَنْہَاہُمُ الرَّبَّانِیُّوْنَ وَالْأَحْبَارُ عَن قَوْلِہِمُ الإِْثْمَ وَأَکْلِہِمُ السُّحْتَ لَبِئْسَ مَا کَانُوْا یَصْنَعُوْنَ} (سورۂ مائدہ:۶۲،۶۳) ’’وہ گناہ اور سرکشی اور حرام مال کھانے میں بہت جلدی کرتے ہیں۔ یقینا ان کا یہ کام بہت قبیح ہے۔ ان کے مشائخ اور علماء ان کو گناہوں سے اور حرام مال کھانے سے کیوں نہیں روکتے؟واقعی ان (علماء) کا یہ فعل بہت ہی براہے۔‘‘ اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’ملا مولویوں اور علماء کی ڈانٹ کیلئے یہ سخت ترین آیت ہے۔‘‘ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا : ’’ لوگو! تم سے پہلے لوگ اسی بناء پر ہلاک کردیئے گئے کہ وہ برائیاں کرتے اور ان کے علماء خاموش دیکھتے رہتے تھے۔ پس بھلائی کا حکم کرو اور برائیوں سے روکتے رہو ورنہ یار رکھو سب پر اللہ اپنا عذاب نازل کردے گا۔‘‘[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَتَامُرُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَلَتَنْھَوُنَّ عَنِ الْمُنْکَرِ اَوْلَیُوْشِکَنَّ اللّٰہُ اَنْ یَّبْعَثَ عَلَیْکُمْ عَذَاباً ثُمَّ لَتَدْعُنَّہٗ فَلَا یَسْتَجِیْبُ لَکُمْ)) [2] |