Maktaba Wahhabi

60 - 60
گہری نظر سے امور کا مطالعہ کیا اور خطرات کو بھانپ لیا۔ حتیٰ کہ انہوں نے اس اہم مسئلہ پر 19 شعبان 1417 کو خطاب کیا جو ریٹائرمنٹ لینے والوں کی ایک تقریب میں کیا گیا۔ انہوں نے کہا: ’’اس بات میں کوئی شک نہیں ، فکری امن اہم ترین امور میں سے ایک ہے۔ کیونکہ اگر فکری امن کا قیام نہ ہو تو نظام زندگی کے تمام امور کی فروعات میں بھی خلل واقع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے ان کوششوں کا ذکر کیا جو فکری امن کے قیام کے لیے صرف کی جا رہی ہیں اور آیت کریمہ﴿ وَ لَا یُنَبِّئُکَ مِثْلُ خَبِیْرٍ﴾ (فاطر: 14) کی تلاوت کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا: یہ کوششیں اس قدر تو نہیں ہیں جس طرح ہم چاہتے ہیں ۔‘‘ یہ بہت ہی محدود ہے، لہٰذا لازم ہے کہ امن کے قیام کے لیے ہم ذمہ دار اداروں سے تعاون کریں ۔ مملکہ عربیہ سعودیہ نے اللہ کے فضل و کرم اور شریعت کی پاسداری کی بناء پر بہت سی عملی کوششیں کی ہیں اور اس کے بہترین نتائج بھی حاصل کیے ہیں ۔ یہ ایک نمونہ ہے کہ امت میں فکری امن کیسے قائم ہو سکتا ہے۔ یہ وہ اہم ترین قدم ہے ، جس کی بنا پرحاسدین اور مخالفین مملکہ عربیہ سعودیہ کو دن رات میڈیا پر دہشت گرد ریاست ثابت کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئی ہیں ۔ اللہ کے فضل و کرم سے ان ہتھکنڈوں کے مقابلہ میں مملکہ اور ثابت قدم ہوگی۔ اللہ تعالیٰ حرمین شریفین کے امن و سکون کی حفاظت فرمائے اور اس کے تمام شعبہ جات میں اس کو قائم رکھے۔ إنہ جواد کریم۔ [1]
Flag Counter