Maktaba Wahhabi

56 - 60
واضح کیا ہے۔ ہمارے پیارے پیغمبرعلیہ الصلٰوۃ والسلام نے اپنی قوم کے ساتھ قولی و عملی طور پر مکالمہ اور مذاکرات کو اختیار کیا، جس کی بنیاد پر لوگ فوج در فوج اسلام میں داخل ہونے لگے۔ لیکن مکالمہ اور تبادلہ خیالات کے شرعی ضوابط مقرر ہونے چاہئیں ۔ تاکہ اس کا فائدہ ہو سکے۔ لازمی ہے طرفین کا ہدف علمی اسلوب اور حسن سلوک کے ساتھ حق کا حصول ہو جو کہ لڑائی جھگڑے، اختلاف اور بد اخلاقی سے پاک ہو۔ آج کے دور میں تبادلہ خیالات اور مکالمہ کی اشد ضرورت ہے۔ سب سے پہلے اپنے بیٹوں اور نوجوانوں کے ساتھ اور پھر دوسروں کے ساتھ۔ تاکہ ہم فکری امن کے حصول میں کامیاب ہو سکیں ۔ کیا ہی یہ مبارک کوشش ہے جو ’’مرکز الملک عبدالعزیز للحوار الوطنی‘‘ کی طرف اس میدان میں کی گئی ہے جو کہ معاشرہ میں امن قائم کرنے کے لیے اور امن و امان کے جامع مفہوم کی تکمیل کی مسؤلیت ایک بہترین قدم ہے۔ اس کے علاوہ کوششوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ جو کہ تبادلہ خیالات اور مکالمہ کے لیے ہیں ، جن کا نام ’’حوار الحضارات‘‘ ہے۔ جس کے تحت ہونا یہ چاہیے کہ ’’امت شہادت‘‘ ہونے اور دوسری امتوں پر بہتر ہونے کا علم بلند کیا جائے تاکہ پریشانیوں میں ڈوبی دنیا اسلامی تہذیب اور ہماری روشن شریعت کی چھتری کے نیچے پناہ لے سکے۔ [1] واللہ الموفق (12)… تعزیرات اور حدود کا نفاذ شریعت اسلام لوگوں کی زندگی اور امن و سلامتی برقرار رکھنے کے لیے نازل ہوئی ہے۔ لیکن بعض بدبخت لوگ اس فکر و سلوک سے عاری ہیں ۔ یہ لوگ خبیث طبیعت کے مالک ہیں جن کی طبیعت میں جرم اور فساد رچا بسا ہوا ہے۔ یہ زمین میں اپنے برپا کیے ہوئے فساد کو عام کرنا چاہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ فسادی لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔
Flag Counter