’’ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے۔ مگر اس کے والدین اسے یہودی، عیسائی یا مجوسی بنا دیتے ہیں ۔ جیسا کہ جانور مکمل اعضاء والا پیدا ہوتا ہے۔ کیا اس میں تمہیں کوئی کان کٹا معلوم ہوتا ہے؟ (لوگ کاٹتے ہیں )۔‘‘ [1] کسی نے کیا خوب کہا: ’’ہمارے ہاں نشوونما پانے والا بچہ اسی راستہ پر ہوتا ہے جس پر اس کا باپ ہو۔‘‘ میاں بیوی کی ذمہ داری میں اہم ترین پہلو ایمانی تربیت ہے، جو خاندانی امن و سکون اور اولاد کی اصلاح کا باعث ہ جو کہ خالص عقیدہ ،خوف الٰہی کا شعور، اللہ تعالیٰ کے مراقبہ (نگرانی) کا احساس ، اس اکیلے وحدہٗ لا شریک سے مدد طلب کرنا اور اس اکیلے ہی کی عبادت کی عادت ڈالنے سے ہی ممکن ہو سکتی ہے۔ اس کے بعد فکری، ثقافتی، سلوک اور نفسانی تربیت کا مرحلہ ہے۔ [2] (ب) مسجد: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَن تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ ﴿٣٦﴾ رِجَالٌ لَّا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ ۙ يَخَافُونَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالْأَبْصَارُ ﴾ (النور: 36 ۔ 37) ’’ان گھروں میں جن کے بارے میں اللہ نے حکم دیا ہے کہ وہ بلند کیے جائیں اور ان میں اس کا نام یاد کیا جائے، اس کی تسبیح بیان کرتے ہیں ان میں صبح و شام۔ وہ مرد جنھیں اللہ کے ذکر سے اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے سے نہ |