اسی لیے اللہ تعالیٰ نے بندوں پر اپنی اس عظیم نعمت کا احسان جتلاتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿ وَاللَّهُ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَجَعَلَ لَكُم مِّنْ أَزْوَاجِكُم بَنِينَ وَحَفَدَةً وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ﴾ (النحل: 72) ’’اور اللہ نے تمھارے لیے خود تمھی میں سے بیویاں بنائیں اور تمھارے لیے تمھاری بیویوں سے بیٹے اور پوتے بنائے اور تمھیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا۔‘‘ میاں اور بیوی دونوں اپنی اولاد کی تقویٰ، والدین سے حسن سلوک، استقامت اور حسن اخلاق پر تربیت کرنے اور انہیں فکری انحراف، تشدد اور ہر اس خطرے سے بچانے کے لیے جو قدیم و جدید معاشرہ میں فساد کا سبب ہو ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل فرمان کے تحت ذمہ دار اور نگران ہیں ، اور یہ کہ دونوں پر واجب ہے کہ وہ اپنی مسؤلیت کا مکمل ذمہ داری سے احساس کریں اور اپنی اولاد کا خیال رکھیں ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ عورت اپنے خاوند کے گھر میں ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا، اور خادم اپنے مالک کے مال کا نگران ہے اس سے اس کی نگرانی کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔‘‘ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے والدین کو بچوں کی پیدائش کے ساتھ ہی ان کا نگران اور ذمہ دار قرار دیا ہے، اور یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ بچے کے فکری انحراف اور گمراہی میں ماں باپ کی تربیت کا گہرا اثر ہے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: |