علمی بہترین انداز سے مخالفین کا رد کیا جا سکے۔ یہ رد علمی ہونا چاہیے۔ فقط الزامات اور بے وقعت اعتراضات نہ ہوں ۔ خصوصاً اس دور میں جو مکالمہ اور مذاکرات کا دور ہے اور ایسی بحثیں کی جاتی ہیں جو سننے والوں کو حیرت میں ڈال دیتی ہیں ۔ یقینا یہ چیز صحیح فکر میں خلل کا باعث اور اُمت مسلمہ امت کی ثقافت کو برباد کرنے اور اسلامی معاشرے کی سلیم فکر کو خراب کرنے کا باعث ہے۔ (11)… مکالماتی چینلز کا افتتاح مکالمہ اور تبادلہ خیالات شرعی منہج اور نبوی مسلک ہے جس پر قرآن مجید اور سنت نے توجہ دلائی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ﴾ (النحل: 125) ’’اور ان سے اس طریقے کے ساتھ بحث کر جو سب سے اچھا ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ وَلَا تُجَادِلُوا أَهْلَ الْكِتَابِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ﴾ (العنکبوت: 46) ’’اور اہل کتاب سے جھگڑا نہ کرو مگر اس طریقے سے جو سب سے اچھا ہو۔‘‘ یہ اس لیے ہے مکالمہ اور مذاکرات خیر و بھلائی اور لوگوں کو حق بات تک پہنچانے کا ذریعہ ہے کیونکہ بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے دل میں شکوک و شبہات اور تاویلات پیدا ہوتی رہتی ہیں ۔ دلیل کا دلیل کے ساتھ موازنہ بیانِ حق کا بہترین ذریعہ، فکرِ سلیم کی حفاظت اور انحراف سے بچنے کا باعث ہے۔ انبیاء اور ان کی قوموں کے حالات کا مطالعہ کرنے والا دیکھے گا کہ مکالمہ اور مذاکرات کا علم بلند ہے۔ نوح علیہ السلام ، ابراہیم علیہ السلام ، ہود علیہ السلام، صالح علیہ السلام ، شعیب علیہ السلام ، موسیٰ علیہ السلام ، عیسیٰ علیہ السلام اور دیگر انبیاء جن کے حالات اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتلائے ہیں ۔ انہوں نے اپنی قوموں کے ساتھ مکالمہ اور بحث و مباحثہ کے ذریعے دعوتی میدان میں احسن اسلوب اور قوی تاثیر سے حق |