Maktaba Wahhabi

59 - 60
اسباب اختیار کرنا جو اس مرض سے نجات کا سبب ہوں ۔ یہ اس لیے ہے کہ ایسا منہج اپنایا جائے جو صحیح افکار کی ترویج کا باعث ہو۔ اس کے لیے مفید کتابیں طبع کرنا، علمی اور ثقافتی پروگرام ترتیب دینا، تعلیم کو عام کرنا، جہالت اور ناخواندگی کا خاتمہ وغیرہ ہے۔ جہالت کو ختم کرنے کے لیے ہزاروں مدارس اور جامعات کا مملکہ عربیہ سعودیہ میں جال بچھا دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے بھی حرمین شریفین کی خدمت، قرآن مجید کی طباعت، مساجد کی تعمیر، علماء ودعاۃ مفکرین، دانشوروں اور ادیبوں کی حوصلہ افزائی اسی کی کوشش کا حصہ ہے۔ ملک فیصل ایوارڈ اور اس کے علاوہ بہت سے سالانہ ایوارڈ جو کہ علماء، ادیبوں دانشوروں اور ایجاد کاروں میں تقسیم کیے جاتے ہیں ۔ عقل انسانی کا تحفظ فراہم کرنا، فکری تربیت اور اس کے فوائد کے حصول میں مملکہ عربیہ سعودیہ کی کوششوں کا بہت بڑا حصہ ہے۔ عالمی سطح پر مملکۃ نے انسانی حقوق اور اس کے تحفظ کی کوششیں کی ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ مملکہ عربیہ سعودیہ نے تمام وہ تدابیر اختیار کی ہیں جو اسلام نے عقل کی حفاظت اور حمایت کے لیے بیان کی ہیں ۔ مملکہ نے ان تمام نشہ آور اشیاء کو ختم کیا ہے جو عقل کو نقصان پہنچا سکتی ہیں ، چاہے وہ حسی یا معنوی ہوں ۔ اسی طرح فکری امن کے قیام پر انتہائی توجہ دی گئی ہے۔ ملک عبدالعزیز رحمہ اللہ کے دور سے لے کر آج تک علماء تحریر و تقریر کے ذریعے ان کوششوں کو اجاگر کر رہے ہیں ۔ خادم الحرمین شریفین، ولی عہد حفظہ اللہ اور ان کے نائب کے دور میں ان کوششوں میں مزید تیزی آ گئی ہے۔ اس معاملہ میں سب سے پہلا نام امیر نایف بن عبدالعزیز رحمہ اللہ [1] کا ہے۔ اسی طرح ان کی وزارت کے بقیہ افراد بھی قابل تعریف ہیں جنہوں نے فکری امن کے قیام کے لیے
Flag Counter