Maktaba Wahhabi

297 - 492
غارت کا بازار گرم تھا ، لوگوں کے مال لوٹ لئے جاتے تھے اور ان کی عزتوں کو پامال کیا جاتا تھا۔ اللہ تعالی نے کفارِ مکہ کو اپنا یہ احسان یاد دلاتے اور دعوتِ فکر دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ﴿اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا اٰمِنًا وَّ یُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِھِمْ اَفَبِالْبَاطِلِ یُؤْمِنُوْنَ وَ بِنِعْمَۃِ اللّٰہِ یَکْفُرُوْنَ ﴾ ’’ کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم کو پر امن بنایا جبکہ ان کے ارد گرد کے لوگ اچک لئے جاتے ہیں ! کیا پھر بھی یہ لوگ باطل کو مانتے اور اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں ؟ ‘‘[1] یعنی جب اللہ تعالی نے انھیں نعمت ِ امن سے نوازا ہے تو انھیں چاہئے تو یہ تھا کہ وہ محض اللہ تعالی کی عبادت کرتے ، اسی کے سامنے عاجزی وانکساری کا اظہار کرتے اور اس کے سوا کسی کی پوجا نہ کرتے۔لیکن انھوں نے ناشکری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کی عبادت میں غیروں کو شریک ٹھہرایا اور باطل پر ایمان لائے ! اور ان کی ضد اور ہٹ دھرمی کا عالم یہ تھا کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دین اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی تو انھوں نے جواب دیا:﴿وَ قَالُوْٓا اِنْ نَّتَّبِعِ الْھُدٰی مَعَکَ نُتَخَطَّفْ مِنْ اَرْضِنَا ﴾ ’’ اورانھوں نے کہا:اگر ہم تمھارے ساتھ ہدایت کی تابعداری کریں تو ہم تو اپنے ملک سے اچک لئے جائیں گے۔‘‘[2]یعنی اگر انھوں نے اسلام قبول کرلیا تو وہ تو بد امنی کا شکار ہو جائیں گے ! ان کی اِس حجت کے جواب میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: ﴿ اَوَ لَمْ نُمَکِّنْ لَّھُمْ حَرَمًا اٰمِنًا یُّجْبٰٓی اِلَیْہِ ثَمَرٰتُ کُلِّ شَیْئٍ رِّزْقًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ لٰکِنَّ اَکْثَرَھُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ ﴾ ’’ کیا ہم نے پر امن حرم کو ان کیلئے جائے قیام نہیں بنایا جہاں ہماری طرف سے رزق کے ہر طرح کے پھل کھچے چلے آتے ہیں ؟ لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘[3] یعنی اللہ تعالی نے انھیں اپنا بہت بڑا احسان یاد دلایا کہ دیکھو اللہ تعالی ہی ہے جس نے تمھیں پر امن حرم اور مقدس مقام پر بسنے کی توفیق دی اور ہر قسم کے پھل بھی عطا کئے ، تو کیا تم پھر بھی اسلام قبول نہیں کرتے اور اس کی طرف سے مبعوث کئے گئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں لاتے ؟ اِس سے یہ ثابت ہوا کہ ’امن وامان ‘ اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے جس کا اس نے ہر قسم کے پھلوں کے ساتھ خاص طور پر تذکرہ فرمایا اور انہی دو نعمتوں کے ساتھ کفار کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ ایک اور مقام پر اللہ تعالی یہی دو نعمتیں ایک اور انداز میں ذکر فرماتا ہے اور کفارِ قریش کو خانہ کعبہ کے رب کی
Flag Counter