Maktaba Wahhabi

298 - 492
عبادت کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:﴿فَلْیَعْبُدُوا رَبَّ ہَذَا الْبَیْْتِ ٭ الَّذِیْ أَطْعَمَہُم مِّن جُوعٍ وَّآمَنَہُم مِّنْ خَوْفٍ﴾ ’’ پس وہ اِس گھر(خانہ کعبہ)کے رب کی ہی عبادت کریں جس نے انھیں بھوک میں کھلایا اور خوف سے امن دیا۔‘‘[1] جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی انہی دو نعمتوں کے ساتھ ایک تیسری نعمت ’صحت وتندرستی ‘کا ذکر فرما کر یہ ارشاد فرمایا کہ جس کے پاس یہ تینوں نعمتیں موجود ہوں تووہ دنیا کا سب سے کامیاب انسان ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(مَنْ أَصْبَحَ مِنْکُمْ مُعَافیٰ فِیْ جَسَدِہٖ ، آمِنًا فِیْ سِرْبِہٖ ، عِنْدَہُ قُوْتُ یَوْمِہٖ ، فَکَأَنَّمَا حِیْزَتْ لَہُ الدُّنْیَا) ’’ جو شخص اس حالت میں صبح کرے کہ وہ تندرست ہو ، اپنے آپ میں پر امن ہو اور اس کے پاس ایک دن کی خوراک موجود ہو تو گویا اس کیلئے پوری دنیا کو جمع کردیا گیا۔‘‘[2] ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں امن وامان نصیب فرمائے اور ہمیں اور ہمارے اہل وعیال اور تمام مسلمانوں کو ہر شر سے محفوظ رکھے۔ برادران اسلام ! اس وقت عالم اسلام کے متعدد ممالک میں قتل وغارت گری کا بازار گرم ہے۔آئے دن بم دھماکوں اور خود کش حملوں کے افسوسناک واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ ان دھماکوں کے نتیجے میں بے گناہ لوگ مارے جاتے ہیں۔جائیدادیں تباہ وبرباد ہو جاتی ہیں۔سرکاری وغیر سرکاری مملوکہ اشیاء کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔حتی کہ اب تو اللہ تعالی کے گھر(مساجد)بھی محفوظ نہیں رہے ، ان میں بھی دھماکے کئے جاتے ہیں اور ان لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے جو اللہ تعالی کے سامنے سر بسجود ہوتے ہیں۔تو کیا بے گناہ لوگوں کو قتل کرنا جائز ہے ؟ ہرگز نہیں ، ایک مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنابہت بڑا گناہ ہے چہ جائیکہ متعدد مسلمانوں کو ایک ہی وقت میں قتل کردیا جائے ! مسلمان کا خون مکہ مکرمہ کی طرح حرمت والا ہے ! جی ہاں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خونِ مسلم کو بھی بالکل اسی طرح حرمت والا قرار دیا جیسا کہ مکہ مکرمہ حرمت والا شہر ، ذو الحجہ حرمت والا مہینہ اور یومِ عرفہ حرمت والا دن ہے۔یعنی اسے ناحق طور پر بہانا حرام فرمادیا۔
Flag Counter