Maktaba Wahhabi

296 - 492
ہو جائے تو اِس لوٹ مار کا نشانہ بننے والے افراد یہ تمنا کرتے ہیں کہ کاش زمین کا سینہ پھٹ جائے اور وہ اس میں زندہ دفن ہو جائیں۔ جو معاشرہ بد امنی کا شکار ہوتا ہے اور اس میں انتشار ، فساد اور لا قانونیت عام ہوتی ہے اس میں لوگ اپنے فرائض سے عہدہ برآ نہیں ہو پاتے بلکہ حقوق وفرائض کی ادائیگی میں واضح طور پر خلل نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے اہل وعیال کو بے آب وگیاہ وادی(مکہ مکرمہ)میں چھوڑ کر جانے لگے تو انھوں نے اس جگہ کے باسیوں کیلئے سب سے پہلے امن وامان کی دعا کی۔ ارشاد باری تعالی ہے:﴿ وَإِذْ قَالَ إِبْرَاہِیْمُ رَبِّ اجْعَلْ ہَـَذَا بَلَدًا آمِنًا وَّارْزُقْ أَہْلَہُ مِنَ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْہُم بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ﴾ ’’ اور جب ابراہیم علیہ السلام نے دعا کی کہ ’’ اے میرے رب ! اس جگہ کو امن کا شہر بنا دے اور اس کے رہنے والوں میں سے جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائیں انھیں پھل عطا فرما۔‘‘[1] چونکہ ’ غذا ئی اشیاء کی فراوانی‘ اور ’ امن وامان ‘ یہ دونوں کسی بھی معاشرہ کی کامیابی کیلئے ضروری عناصرہیں اس لئے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالی سے یہ دونوں چیزیں طلب کیں۔اورسب سے پہلے انھوں نے اللہ تعالی سے مکہ مکرمہ کو پر امن شہر بنانے کی دعا کی، اس کے بعد اہلِ مکہ کیلئے پھلوں کی دعا کی۔اس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ معاشرہ کی فلاح وبہبود کیلئے جہاں اشیائے خورد ونوش کی فراوانی کی اہمیت ہے وہاں امن وامان کی اہمیت بھی اس سے کم نہیں ہے ، بلکہ اس کی اہمیت زیادہ ہے تبھی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے پہلے اُس کی دعا کی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اسی دعا کے نتیجے میں اللہ تعالی نے مکہ مکرمہ کو پر امن مقام بنا دیا۔اور امن بھی اِس قدر زیادہ کہ اس میں شکار تک کو حرام کردیا گیا ، بلکہ شکار کو بھگانے سے بھی منع کردیا گیا۔درختوں کو کاٹنے اور گری ہوئی چیز کو اٹھانے سے بھی روک دیا گیا ! اور اللہ تعالی نے اس کے امن کو برقرار رکھنے کیلئے اس میں ظلم وزیادتی کا ارادہ کرنے پر بھی دردناک عذاب کی وعید سنائی۔ ارشاد باری ہے:﴿ وَ مَنْ یُّرِدْ فِیْہِ بِاِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُّذِقْہُ مِنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ﴾ ’’ اور جو کوئی از راہِ ظلم مسجد حرام میں کجروی اختیار کرنے کا ارادہ کرے گا اسے ہم دردناک عذاب چکھائیں گے۔ ‘‘[2] یہ تھی مکہ مکرمہ میں امن وامان کی حالت ، جبکہ مکہ کے ارد گرد رہنے والے لوگ بد امنی کا شکار تھے ، ان میں قتل و
Flag Counter